منا بجرنگی کے قتل نے کھڑے کیے کئی سوالات

منا بجرنگی کے برادر نسبتی وکاس کے مطابق ان کے بہنوئی کا قتل ہائی پروفائل لوگوں نے مل کر کیا ہے۔ جیل کے اندر جدید اسلحوں کا ہونا اور منا بجرنگی کو دس گولیاں مارنا ایسا بغیر کسی سرکاری مدد کے ممکن نہیں۔

تصویر قومی آواز/ آس محمد 
تصویر قومی آواز/ آس محمد
user

آس محمد کیف

29 جون کو لکھنؤ میں منا بجرنگی کی بیوی سیما سنگھ نے ایک پریس کانفرنس کی تھی جس میں ریاست کی ایس ٹی ایف (اسپیشل ٹاسک فورس) کے دو پولس انسپکٹر اور کچھ بڑے بااثر لیڈروں پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ان کے شوہر کا قتل کرنے کا منصوبہ تیار کر رہے ہیں۔ راجدھانی میں کی گئی اس پریس کانفرنس کی آواز بھی قانون کے رکھوالوں تک نہیں پہنچی اور بے حد سنسنی خیز طریقے سے جیل کے اندر منا بجرنگی کا قتل کر دیا گیا۔

منا بجرنگی کے برادر نسبتی وکاس شریواستو کے مطابق ان کے بہنوئی کا قتل ہائی پروفائل لوگوں نے مل کر کیا ہے۔ جیل کے اندر جدید اسلحوں کا ہونا اور منا بجرنگی کو دس گولیاں مارا ایسا بغیر کسی سرکاری مدد کے ممکن ہی نہیں ہے۔ اس قتل سے اتر پردیش میں زبردست افرا تفری کا اندیشہ اور خونی گینگ وار سے بھی انکار ممکن نہیں۔ منا بجرنگی کو مختار انصاری کا دایاں ہاتھ تصور کیا جاتا تھا اس لیے معاملہ آسانی سے رفع دفع ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے حالانکہ اس معاملے پر جانچ کا حکم صادر کر دیا ہے اور باغپت کے جیلر سمیت چار ملازمین کو سسپنڈ کر دیا گیا ہے، لیکن کئی لوگوں کا شک ریاستی حکومت اور انتظامیہ پر جا رہا ہے۔ منا بجرنگی کی بیوی سیما سنگھ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس سی سی ٹی وی ریکارڈنگ ہے اور ان کے شوہر کے قتل کی سازش سے متعلق تمام جانکاری ان کے ذریعہ انتظامیہ کو دینے کے باوجود قصداً سیکورٹی کا کوئی بندوبست نہیں کیا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ منا کو ایک معاملے میں پیر کے روز عدالت میں پیشی کے لیے لے کر جانا تھا اور اسے کل رات ہی باغپت جیل میں لایا گیا۔ یہاں پہلے سے بند بدنام زمانہ سنیل راٹھی پر اس کو لگاتار گولیاں برسا کر مارنے کا الزام ہے۔ سنیل راٹھی کو گزشتہ سال روڑکی جیل سے باغپت جیل شفٹ کیا گیا تھا۔ مجرمانہ معاملوں پر گہری نظر رکھنے والے صحافی راشد علی کھوجی کے مطابق یقیناً یہ قتل ایک بڑا سوال پیدا کرتی ہے اور سسٹم کی ملی بھگت کے بغیر اتنی بڑی واردات نہیں ہو سکتی۔ آخر جیل میں ہتھیار کیسے پہنچ گئے، یہ خود میں ایک بڑا سوال ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ سنیل راٹھی اور منا بجرنگی کو ایک ہی بیرک میں کیوں رکھا گیا ۔ لوگوں کے درمیان یہ بھی سوال گشت کر رہا ہے کہ سیما سنگھ کی بات پر کوئی توجہ کیوں نہیں دی گئی اور منا بجرنگی کو میرٹھ جیل کیوں نہیں لے جایا گیا۔

منا بجرنگی کا قتل جیل میں کیا گیا اور اس سے قبل مظفر نگر کے ایک گینگسٹر وِکی تیاگی کا قتل عدالت کے اندر گولیاں برسا کر کیا گیا تھا۔ ان واقعات نے ریاست کے نظامِ قانون پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق منا بجرنگی اتراکھنڈ میں اپنی بالادستی کو بڑھا رہا تھا اور حال ہی میں اس کے لوگوں نے ہریدوار میں پارکنگ کا ٹھیکہ بھی لیا تھا جس کے بعد مقامی جرائم پیشوں سے اس کی رنجش ہو گئی تھی۔ اس واقعہ کے پیش نظر منا بجرنگی کے قتل کے بعد اترپردیش کے انڈر ورلڈ میں زبردست گینگ وار ہو سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔