کورونا سے جنگ: پی ایم مودی نے وارانسی کے لیڈروں کو دیا نیا ’ہتھیار‘

یو پی ضلع صدر ہنسراج وشوکرما کا کہنا ہے کہ ”مودی جی نے بتایا ماسک تو ڈاکٹروں اور صفائی اہلکاروں کو چاہیے۔ بغیر وجہ خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم لوگ جو گمچھا رکھتے ہیں، اسی کو باندھ کر چل سکتے ہیں۔“

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان میں کورونا پر قابو پانے کے لیے پی ایم نریندر مودی نے لاک ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے اور سوشل ڈسٹنسنگ کے لیے بار بار لوگوں سے اپیل کر رہے ہیں۔ اس درمیان اپنے پارلیمانی حلقہ وارانسی کے لیڈروں کو انھوں نے کورونا سے لڑنے کے لیے ایک خاص 'ہتھیار' کا نام بتایا جو اس وقت لوگوں کے لیے بہت اہم ہے۔ اس ہتھیار کا نام ہے 'گمچھا'۔

دراصل پی ایم مودی نے جمعرات کو بی جے پی ضلع صدر، مہانگر صدر اور اراکین اسمبلی سے الگ الگ فون پر بات کی اور لاک ڈاؤن کے دوران حالات سے متعلق جانکاری دریافت کی۔ بی جے پی لیڈروں سے بات چیت کے دوران جب پی ایم مودی کو پتہ چلا کہ بہت لوگ ماسک کا استعمال نہیں کر رہے ہیں، تو انھوں نے ماسک کی جگہ گمچھا سے منھ چھپا کر رہنے کا مشورہ دیا۔


میڈیا ذرائع میں آ رہی خبروں کے مطابق پی ایم مودی نے سب سے پہلے بی جے پی کے وارانسی ضلع صدر ہنسراج وشوکرما سے بات چیت کی۔ ہندی نیوز پورٹل 'آج تک' پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق ہنسراج وشوکرما نے بتایا کہ "پی ایم مودی نے فون کر کے جمعرات کو وارانسی کا حال چال دریافت کیا۔ تقریباً تین بجے پی ایم کا فون آیا اور انھوں نے کئی قابل قدر مشورے دیے۔" ہنسراج وشوکرما نے کہا کہ بی جے پی کے ریاستی سطح کے لیڈران کی جانب سے ماسک بنانے کی بات جب پی ایم مودی کو بتائی تو انھوں نے کہا "زیادہ خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ لوگ اپنے گمچھا سے ہی منھ باندھ کر نکلیے۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ ماسک ہی پہنا جائے۔ بغیر وجہ خرچ کے چکر میں نہ پڑیں۔" اس مشورہ کے بعد بی جے پی ضلع صدر نے جمعہ کو وارانسی میں لوگوں کے درمیان گمچھا تقسیم کرنے کا منصوبہ بھی بنایا۔

گمچھا باندھنے کے تعلق سے پی ایم مودی کے مشورہ کا تذکرہ کرتے ہوئے ہنسراج وشوکرما یہ بھی بتاتے ہیں کہ "مودی جی نے کہا کہ ماسک تو ڈاکٹروں اور صفائی اہلکاروں کو چاہیے۔ بغیر وجہ خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم لوگ جو گمچھا رکھتے ہیں، اسی کو باندھ کر چل سکتے ہیں۔ یو پی میں ہر شخص کندھے پر گمچھا رکھتا ہے، اسے ہی باندھ لیں۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔