وقف ترمیمی بل 2024: جگدمبیکا پال نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو سونپی جے پی سی کی رپورٹ

جے پی سی نے 29 جنوری کو 655 صفحات والی رپورٹ کو اکثریت کے ساتھ منظوری دی تھی، اس رپورٹ میں بی جے پی اراکین کی طرف سے دیے گئے مشوروں کو شامل کیا گیا جسے اپوزیشن نے غیر آئینی بتایا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>جے پی سی رپورٹ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو پیش کرتے ہوئے کمیٹی چیئرمین جگدمبیکا پال، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/jagdambikapalmp">@jagdambikapalmp</a></p></div>

جے پی سی رپورٹ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو پیش کرتے ہوئے کمیٹی چیئرمین جگدمبیکا پال، تصویر@jagdambikapalmp

user

قومی آواز بیورو

’وقف (ترمیمی) بل 2024‘ کا جائزہ لینے کے لیے تشکیل جے پی سی (جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی) کی رپورٹ کمیٹی چیئرمین جگدمبیکا پال نے آج لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کے حوالے کر دی۔ کمیٹی نے 29 جنروی کو 655 صفحات والی اس رپورٹ کو اکثریت کے ساتھ منظور کیا تھا، حالانکہ اپوزیشن اراکین نے پورے طریقۂ کار پر ہی اپنی ناراضگی ظاہر کی تھی۔ رپورٹ میں بی جے پی اراکین کی طرف سے دیے گئے مشوروں کو شامل کیا گیا ہے، جبکہ اپوزیشن اراکین نے اسے غیر آئینی بتایا ہے۔ ان ہنگاموں کو پس پشت ڈالتے ہوئے جگدمبیکا پال نے آج مکمل رپورٹ لوک سبھا اسپیکر کو سونپ دی۔

لوک سبھا اسپیکر کو رپورٹ سونپے جانے کے بعد جگدمبیکا پال نے میڈیا کے سامنے اپنا بیان بھی دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج ہم نے لوک سبھا اسپیکر کو وقف پر 655 صفحات کی رپورٹ سونپی ہے۔ مجھے امید ہے کہ ہم نے اسپیکر کے ذریعہ ہمیں دی گئی ذمہ داری کو پورا کیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے 5 ماہ تک مہاراشٹر، تلنگانہ، آسام، اڈیشہ، مغربی بنگال، اتر پردیش وغیرہ کا دورہ کیا۔ ترمیم کے پیچھے حکومت کی منشا غریبوں، خواتین اور یتیموں کو فائدہ پہنچانا ہے۔‘‘


بہرحال، کمیٹی میں شامل اپوزیشن پارٹی کے اراکین کا الزام ہے کہ کچھ اقدام ایسے ہیں جو وقف بورڈس کو تباہ کر دیں گے۔ بی جے پی اراکین نے اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ سال اگست میں لوک سبھا میں پیش کیے گئے اس بل میں وقف جائیدادوں کے مینجمنٹ میں جدت، شفافیت اور جوابدہی لانے کی کوشش ہوگی۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ جگدمبیکا پال کی سربراہی والی اس کمیٹی کی رپورٹ کو 11 کے مقابلے 15 ووٹوں سے منظوری ملی ہے۔ اس کمیٹی کی رپورٹ کو اپوزیشن اراکین نے نااتفاق کے نوٹ دیے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ جے پی سی کی طرف سے گزشتہ پیر (27 جنوری) کو ہوئی میٹنگ میں بی جے پی اراکین کی تجویز کردہ سبھی ترامیم کو منظوری مل گئی تھی۔ حالانکہ اپوزیشن اراکین کی ترامیم کو خارج کر دیا گیا تھا۔ کمیٹی میں شامل اپوزیشن اراکین نے وقف ترمیمی بل کے سبھی 44 التزامات میں ترمیم کی تجویز رکھی تھی۔ ساتھ ہی دعویٰ کیا تھا کہ کمیٹی کی طرف سے مجوزہ قانون بل کے ظالمانہ کردار کو برقرار رکھے گا اور مسلمانوں کے مذہبی امور میں مداخلت کرنے کی کوشش کرے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔