دہلی یونیورسٹی میں عربی کے پروفیسر ولی اختر ندوی کی رحلت

ڈاکٹر ولی اختر کو گزشتہ شب ساڑھے دس بجے جامعہ نگر کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ مرحوم فاضل اسکالر 60 سال کے تھے۔ ان کی فیملی میں اہلیہ، دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: دارالحکومت دہلی کے سات سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں میں علاج کے لئے بیڈ نہ ملنے سے عربی کے نامور اسکالر اور دہلی یونیورسٹی نارتھ کیمپس میں شعبہ عربی کے سابق صدر پروفیسر ولی اختر ندوی کا منگل کے روز جنوبی دہلی کے ابوالفضل میں واقع الشفاء اسپتال میں انتقال ہو گیا۔

ڈاکٹر ولی اختر کو گزشتہ شب ساڑھے دس بجے جامعہ نگر کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ مرحوم فاضل اسکالر60 سال کے تھے۔ ان کی فیملی میں اہلیہ، دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ سانس لینے میں تکلیف کی شکایت کے باعث کورونا کے مشتبہ معاملہ میں پروفیسر ولی اختر کو ہفتہ کی شب تقریباً ڈھائی بجے جامعہ نگر کے الشفا اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔


دہلی یونیورسٹی میں اردو کے پروفیسر ڈاکٹر امتیاز احمد نے ’یواین آئی‘ کو بتایا کہ دارالحکومت کے سات سرکاری و پرائیویٹ اسپتالوں نے پروفیسر ولی اختر ندوی کوعلاج کے لئے داخل کرنے سے انکار کردیا، اور پھر ایک دوست کی مدد سے انہیں ہفتہ کی شب ڈھائی بجے الشفاء اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ لیکن اگلا دن اتوار ہونے کی وجہ سے ان کے کورونا وائرس کی جانچ نہیں ہوئی اور منگل کی شام کورونا کی جانچ کے لئے نمونہ لیا گیا، لیکن رپورٹ آنے سے پہلے ہی ان کا انتقال ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر اسپتال والے ایسی لاپروائی نہیں کرتے تو ڈاکٹر ولی اختر کو بچایا جا سکتا تھا۔ بہار کے ضلع شیوہر میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر ولی اختر دہلی یونیورسٹی میں عربی کے پروفیسر تھے اور اس سے قبل دو مرتبہ اس شعبے کے صدر رہ چکے تھے۔ انہوں نے عربی زبان و ادب کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دیں اور متعدد کتابیں بھی تصنیف کیں۔ مرحوم عربی گرامر کے بہت بڑے اسکالر سمجھے جاتے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔