پنجاب: عین انتخاب کے موقع پر مشکل میں بی جے پی، سانپلا اور کویتا کھنہ نے کیا بغاوت کا اعلان

پنجاب بی جے پی میں بغاوت کی آواز کھل کر سامنے آنے لگی ہے۔ مرکزی وزیر وجے سانپلا اور 4 مرتبہ رکن پارلیمنٹ رہے ونود کھنہ کی بیوی کویتا نے پارٹی سے ٹکٹ نہ ملنے پر کھل کر بی جے پی قیادت کی تنقید کی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بی جے پی نے پنجاب کے دوآبہ حلقہ کے دلت لیڈر وجے سانپلا کو اس بار کے الیکشن میں درکنار کر دیا ہے۔ بی جے پی نے ان کی جگہ اس بار پھگواڑا کے رکن اسمبلی اور سابق آئی اے ایس افسر سوم پرکاش کو ہوشیار پور سے امیدوار بنایا ہے۔ وہیں ونود کھنہ کی سیٹ گرداس پور سے اس بار اداکار سنی دیول کو میدان میں اتارا گیا ہے۔ گرداس پور سیٹ سے ونود کھنہ کی بیوی کویتا کھنہ ٹکٹ کی امید لگائے بیٹھی تھیں۔

ہوشیار پور سے ٹکٹ کٹنے کے بعد وجے سانپلا نے سوشل میڈیا پر اپنی مایوسی ظاہر کی۔ انھوں نے بلاجھجک لکھا کہ ’’بی جے پی نے گئوکشی کر دی۔‘‘ انھوں نے آگے لکھا تھا کہ ’’کوئی قصور تو بتا دیتے؟ میری غلطی کیا ہے، مجھ پر بدعنوانی کا کوئی الزام نہیں، مجھ کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا، علاقے میں ائیر پورٹ بنوایا، ریل گاڑیاں چل وائیں، سڑکیں بنوائیں۔ اگر یہی قصور ہے تو میں اپنی آنے والی نسلوں کو سمجھا دوں گا کہ وہ ایسی غلطیاں نہ کریں۔‘‘ سانپلا نے آنے والے دنوں میں اپنے حامیوں کے ساتھ میٹنگ کر مستقبل کی پالیسی طے کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔


گزشتہ جمعہ کو دہلی سے ہوشیار پور پہنچے وجے سانپلا کے غصے کو ختم کرنے کی کوشش کے تحت بی جے پی کے پنجاب انچارج کیپٹن ابھیمنیو، پنجاب بی جے پی سربراہ شویت ملک، ہوشیار پور سے امیدوار سوم پرکاش اور کچھ دیگر بی جے پی لیڈروں نے سانپلا حامیوں کے غصے کا سامنا کرنا پڑا۔

اس سے پہلے ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر، مرکزی وزیر مہیش شرما، بی جے پی جنرل سکریٹری دنیش شرما، پارٹی کے قومی سکریٹری ترون چُگ اور دیگر نے سانپلا سے آدم پور ہوائی اڈے پر ملنے کی کوشش کی، لیکن انھوں نے کسی سے بھی ملنے سے انکار کر دیا۔


پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ سانپلا اور پنجاب بی جے پی سربراہ شویت ملک کے درمیان طویل مدت سے تلخی چل رہی ہے۔ ملک کو وزیر مالیات ارون جیٹلی کا قریبی مانا جاتا ہے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ ملک نے سانپلا کا ٹکٹ کٹوایا ہے۔ ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ سانپلا کو ان سب کی جانکاری ہے اور انھیں ٹکٹ کٹنے کا اندیشہ بھی تھا۔

سانپلا نے پارٹی لیڈروں پر براہ راست حملہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہوشیار پور سے جن سوم پرکاش کو امیدوار بنایا گیا ہے انھوں نے بی جے پی کارکنان پر 38 جھوٹے مجرمانہ مقدمے درج کرائے تھے جسے انھوں نے خارج کرایا تھا۔ انھوں نے شویت ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ ’پنجاب کے کچھ بی جے پی لیڈروں‘ نے کمان سنبھالنے کے بعد سے پارٹی کا ڈھانچہ ہی بدل کر رکھ دیا ہے اور اعلیٰ قیادت کو جھوٹی خبریں دی جا رہی ہیں۔


دوسری طرف گرداس پور سیٹ سے کویتا کھنہ کو ٹکٹ ملنے کی امید تھی۔ اس سیٹ سے کویتا کے شوہر ونود کھنہ چار مرتبہ رکن پارلیمنٹ رہے۔ لیکن بی جے پی نے ان کی امیدواری کا پتہ صاف کر دیا۔ بی جے پی نے یہاں سے سنی دیول کو اتارا ہے، حالانکہ کویتا کھنہ کافی وقت سے عوامی رابطہ کرتی رہی ہیں اور پارٹی کارکنان سے مل رہی ہیں۔ دراصل انھوں نے ایک طرح سے اپنی تشہیر شروع کر دی تھی۔

گرداس پور سے فی الحال کانگریس کے پنجاب صدر سنیل جاکھڑ رکن پارلیمنٹ ہیں۔ اکتوبر 2017 میں ہوئے ضمنی انتخاب میں جاکھڑ نے بی جے پی امیدوار سورن سلاریا کو تقریباً 2 لاکھ ووٹوں سے ہرایا تھا۔ اس وقت بھی کویتا کھنہ نے ٹکٹ حاصل کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن پارٹی نے ممبئی کے بزنس مین سلاریا کو میدان میں اتارا تھا۔


باتوں باتوں میں کویتا اس وقت کا ذکر کرتی ہیں جب وہ ونود کھنہ کے ساتھ گرداس پور میں لوگوں کے لیے کام کرتی تھیں۔ وہ کہتی ہیں ’’مجھے بھگوان پر بھروسہ ہے۔ میں نے یہاں 20 سال تک کام کیا ہے۔ جب ونود جی بیمار تھے تو میں ہی یہاں لوگوں کے مسائل سنتی تھی۔ لوگ تبھی سے مجھے اپنا نمائندہ بنانا چاہتے تھے۔‘‘

(پنجاب سے وپن بھاردواج کی رپورٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔