لداخ کو ریاستی درجہ دینے کی مانگ پر لیہ میں پرتشدد مظاہرے، طلبہ اور پولیس میں جھڑپیں، بی جے پی دفتر نذر آتش

لداخ کو ریاستی درجہ دینے کی مانگ پر سونم وانگ چک کی بھوک ہڑتال کے درمیان لیہ میں طلبہ اور پولیس کے درمیان جھڑپیں، مظاہرین نے بی جے پی کے دفتر کو نذر آتش کر دیا

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے اور ماہر ماحولیات سونم وانگ چک اس مانگ کے حوالہ سے 15 روز سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔ بدھ کے روز اس سلسلہ میں طلب نے احتجاج کیا جس کے دوران تشدد پھوٹ پڑا۔ رپورٹ کے مطابق روکے جانے پر طلبہ مشتعل ہو گئے اور ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ دریں اثنا، لیہ میں موجود بی جے پی کا دفتر بھی نذر آتش کر دیا گیا۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ دیا جائے اور اسے آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کیا جائے۔

رپورٹ کے مطابق، سونم وانگ چک کی قیادت میں طلبہ اور شہری سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت سے اپنے مطالبات کے حق میں آواز بلند کی۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور ایک سی آر پی ایف کی گاڑی کو آگ لگا دی۔ اس دوران بی جے پی کے دفتر کے باہر بھی احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے کئی گاڑیوں اور دیگر عوامی املاک کو نقصان پہنچایا جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارچ اور آنسو گیس کے گولے استعمال کیے۔


پانچ اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد لداخ کو الگ مرکز کے زیر انتظام علاقہ قرار دیا گیا تھا اور اس فیصلے کے بعد جموں و کشمیر اور لداخ دو الگ مرکز کے زیر انتظام علاقے بن گئے تھے۔ حکومت نے اس وقت کہا تھا کہ حالات معمول پر آنے پر مکمل ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا۔ اب طلبہ اور وانگ چک اس وعدے کے نفاذ کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔

سونم وانگ چک کی قیادت میں لداخ کی اپیکس باڈی چار اہم مطالبات کر رہی ہے۔ سب سے پہلا مطالبہ یہ ہے کہ لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ دیا جائے۔ دوسرا مطالبہ آئین کے چھٹے شیڈول میں لداخ کو شامل کرنا ہے تاکہ وہاں کے مقامی لوگوں کو مخصوص حقوق حاصل ہوں۔ تیسرا مطالبہ دو لوک سبھا نشستیں دینے کا ہے تاکہ لداخ کی سیاسی نمائندگی مضبوط ہو۔ چوتھا مطالبہ یہ ہے کہ لداخ کی قبائل کو آئینی طور پر مقامی یا آدیواسی کا درجہ دیا جائے تاکہ ان کے ثقافتی اور اقتصادی حقوق محفوظ رہیں۔


اس احتجاج کے دوران لیہ میں بند رہنے کی اطلاعات ہیں اور بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر موجود تھے۔ اگرچہ صورتحال پر اب کچھ حد تک قابو پایا گیا ہے مگر طلبہ اور شہری حکومت کے وعدوں کے فوری نفاذ کے لیے پرعزم ہیں۔ وانگ چک کی قیادت میں احتجاج نہ صرف لداخ کے مستقبل کے بارے میں عوامی اشتعال میں اضافہ کر رہا ہے بلکہ ملک کی توجہ بھی اس علاقے کی خصوصی حیثیت کی طرف مرکوز ہو رہی ہے۔