جموں میں تشدد کے بعد کرفیو نافذ، مسلم علاقوں میں توڑ پھوڑ اور آگزنی کے واقعات

جموں میں ہجوم نے مسلم آبادی والے گوجر نگر اور پریم نگر میں کم از کم دو درجن گاڑیاں جلا دی گئیں، دیگر کئی درجن گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچایا گیا اور متعدد رہائشی مکانات کے شیشے چکنا چور کر دیے گئے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

جموں: مندروں کا شہر کہلائے جانے والے جموں میں جمعہ کو ہجوم کے ہاتھوں مسلم آبادی والے گوجر نگر اور پریم نگر میں کم از کم دو درجن گاڑیوں جلادی گئیں، دیگر کئی درجن گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچایا گیا اور متعدد رہائشی مکانات کے شیشے چکنا چور کردیے گئے۔ طرفین کے مابین پتھراؤ اور پولس کاروائی میں قریب ایک درجن افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

انتظامیہ نے حالات کی سنگینی کے پیش نظر پورے ضلع جموں میں کرفیو نافذ کردیا ہے۔ شہر میں سیکورٹی فورسز کی اضافی کمپنیوں کی تعیناتی کے علاوہ فوج کو تیار حالت میں رہنے کے لئے کہا گیا ہے۔ شہر میں گاڑیوں پر نصب لاؤڈ اسپیکروں کے ذریعے کرفیو کا اعلان کیا گیا۔ ہجومی تشدد کے یہ واقعات جمعہ کو اُس وقت پیش آئے جب جموں شہر میں ہلاکت خیز پلوامہ خودکش حملے کے خلاف ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے کئے جارہے تھے۔

جموں میں تشدد کے بعد کرفیو نافذ، مسلم علاقوں میں توڑ پھوڑ اور آگزنی کے واقعات

دریں اثنا ضلع پونچھ کے اعلیٰ پیر علاقہ میں بھی ہجوم کے ہاتھوں متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ اس کے علاوہ کئی رہائشی مکانات کے شیشے چکنا چور کئے گئے۔ تاہم اس سے پہلے کہ حملہ آوروں کا یہ گروپ ایک مخصوص طبقے کی دکانوں پر دھاوا بولتا ریاستی پولیس نے آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کرکے صورتحال پر قابو پا لیا۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق جموں شہر میں احتجاجی مظاہرین کے ایک گروپ جس میں سخت گیر ہندو تنظیموں سے وابستہ افراد کی ایک بڑی تعداد شامل تھی، نے مسلم آبادی والے گوجر نگر اور پریم نگر پر دھاوا بول دیا۔ اس مشتعل ہجوم نے سڑکوں پر کھڑی گاڑیوں کو آگ لگانا شروع کردیا اور رہائشی مکانات کو پتھروں سے نشانہ بنایا۔

جموں میں تشدد کے بعد کرفیو نافذ، مسلم علاقوں میں توڑ پھوڑ اور آگزنی کے واقعات

اطلاعات کے مطابق ہجوم نے کم از کم دو درجن گاڑیوں کو آگ لگادی، کئی درجن دیگر گاڑیوں کو لاٹھیوں، لوہے کی راڈوں اور پتھروں سے شدید نقصان پہنچایا۔ اس کے علاوہ کئی رہائشی مکانات کے شیشے چکنا چور کردیے۔ ہجومی تشدد کی اطلاع ملتے ہی ریاستی پولیس کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور بلوائیوں کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے۔ ہجومی تشدد کے اس واقعہ میں قریب ایک درجن افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ریاستی پولیس نے ہجومی تشدد کے اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں کی جانب سے 15 سے 20 گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ علاقہ میں بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کی نفری تعینات کرکے صورتحال پر قابو پالیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ طرفین (حملہ آوروں اور مقامی لوگوں) کے درمیان پتھراﺅ کے بعد پولیس کو آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کرنا پڑا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ آئی جی پی جموں ایم کے سنہا بذات خود جائے وقوع پر پہنچ گئے اور صورتحال پر قابو پانے تک وہیں موجود رہے۔

جموں میں تشدد کے بعد کرفیو نافذ، مسلم علاقوں میں توڑ پھوڑ اور آگزنی کے واقعات

حملہ آوروں کا الزام ہے کہ شہر میں احتجاجی مارچ کے دوران ان پر پتھراﺅ کیا گیا، تاہم متاثرین کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے کوئی اشتعال انگیز کاروائی نہیں کی گئی۔ متاثرین نے بتایا کہ ہجوم نے بغیر کسی اشتعال کے گاڑیوں کو آگ لگانا شروع کردیا اور مکانوں کی توڑ پھوڑ شروع کردی۔

ضلع مجسٹریٹ جموں رمیش کمار نے پورے جموں شہر میں کرفیو نافذ کرنے کے باضابطہ احکامات جاری کردیے ہیں۔ اس حوالے سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کرفیو کا نفاذ موجودہ لاءاینڈ آڈر صورتحال اور آتشزنی، گاڑیوں پر حملوں، جان و مال کے نقصان کے خدشے کے پیش نظر عمل میں لایا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

شہر میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب کو معطل کی گئی تھیں۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق جمعہ کو ہڑتال کے دوران مختلف جماعتوں بشمول بی جے پی، وی ایچ پی، راشٹریہ بجرنگ دل اور آر ایس ایس سے وابستہ کارکن جموں شہر کی سڑکوں پر نکل آئے اور پلوامہ حملے کے خلاف احتجاج کرنے لگے۔ احتجاجیوں نے اپنے ہاتھوں میں ترنگے اٹھا رکھے تھے۔

پلوامہ خودکش حملے کے خلاف جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے جمعہ کو 'جموں بندھ' کی کال دی تھی۔ مختلف تنظیموں بشمول بار ایسوسی ایشن جموں، ٹرانسپورٹروں، ٹیم جموں، پنتھرس پارٹی اور نیشنل کانفرنس نے اس ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Feb 2019, 8:10 PM