تشدد کسی مسئلہ کا حل نہیں، لوگ امن بحال رکھنے میں تعاون کریں: اروند کیجریوال

دہلی میں تشدد سے متاثر علاقوں کے اراکین اسمبلی و اہم افسران کے ساتھ میٹنگ کے بعد اروند کیجریوال نے کہا کہ ’’میں دہلی کے سبھی لوگوں سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتا ہوں کہ امن بحالی میں تعاون کریں۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال نے دہلی کے کچھ حصوں اور خصوصاً شمال مشرقی دہلی میں پُرتشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے منگل کو سبھی لوگوں سے امن بحال کرنے کی اپیل کی۔ اروند کیجریوال نے آج شمال مشرقی دہلی کے سبھی اراکین اور تشدد سے متاثر دیگر علاقوں کے رکن اسمبلی کے علاوہ اعلی افسروں کے ساتھ حالات کا جائزہ لیا۔انہوں نے بعد میں میڈیا سے بات چیت میں کہا،’’دہلی کے سبھی لوگوں سے ہاتھ جوڑ کر درخواست ہے کہ وہ امن بحال رکھنے میں تعاون کریں۔‘‘

وزیراعلی نے کہاکہ تشدد سے کسی مسئلے کا حل نہیں ہوگا اور کسی کے گھراوردکانیں جلانا اچھی بات نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سبھی اسپتالوں کو محتاط کیاگیا ہے جو بھی زخمی آئےاس کا علاج کرنے میں کسی قسم کی کوتاہی نہ برتی جائے۔ اروند کیجریوال نے کہا کہ میٹنگ میں موجود ارکان اسمبلی نے بتایا کہ پولیس کی تعداد کم ہے اور اسے بڑھائے جانے کی ضرورت ہے ۔ارکان اسمبلی کا کہنا تھا کہ تشدد پھیلانے کےلئے لوگ باہر سے آئے۔انہوں نے کہا کہ پولیس کو کارروائی کرنے کاحکم دیا جائے اور جہاں ضرورت ہو وہاں حالات کو قابو کرنے کےلئے لاٹھی چارج اور ہوا میں فائرنگ کی اجازت بھی دی جائے۔ وزیراعلی نے کہا کہ امن برقرار رکھنےکےلئے مندروں اور مسجدوں سے بھی لوگوں سے اپیل کی جائے۔


واضح رہے کہ اتوار سے ہورہے پُر تشدد واقعات میں دہلی پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل رتن لال سمیت 7 لوگوں کی موت ہوگئی ہے اور شاہدرا کے ڈپٹی کمشنر امت شرما سمیت کئی پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔ کشیدہ حالات کو دیکھتے ہوئے شمال مشرقی دہلی کے کئی علاقوں میں سیکورٹی انتظامات کافی سخت کر دیئے گئے ہیں اور آج صبح موج پور کے کچھ علاقوں میں پتھر بازی کی خبریں سامنے آنے کے بعد شمال مشرقی دہلی میں ایک مہینے کے لیے دفعہ 144 نافذ کیے جانے کا بھی اعلان ہو چکا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔