عمران خان کی گرفتاری کے بعد پاکستان میں تشدد، گورنر ہاؤس اور آرمی آفس پر مظاہرین کا قبضہ، اب تک 6 اموات

عمران خان کے ناراض حامیوں نے فوج اور حکومت کے خلاف ہمہ گیر جنگ کا اعلان کر دیا ہے۔ گورنر ہاؤس ہو یا آرمی ہیڈ کوارٹر، ہر جگہ مظاہرین کا قبضہ نظر آرہا ہے

<div class="paragraphs"><p>پاکستان میں تشدد / Getty Images</p></div>

پاکستان میں تشدد / Getty Images

user

قومی آوازبیورو

اسلام آباد: سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد پاکستان میں آگ لگ گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک بھر سے تشدد کی اطلاعات ہیں اور عمران کے حامی آگزنی اور توڑ پھوڑ کر رہے ہیں۔ وہیں، عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے بھی جھٹکا لگا ہے، کیونکہ اس نے عمران کی گرفتاری برقرار رکھی ہے۔

عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی نے ملک بھر میں احتجاج کی کال دی ہے۔ تشدد کے پیش نظر پورے پاکستان میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ موبائل انٹرنیٹ کے بعد اب ٹویٹر سروس بند کر دی گئی ہے۔ پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی نے تصدیق کی ہے کہ وزارت داخلہ کی ہدایات پر ملک بھر میں موبائل براڈ بینڈ خدمات کو معطل کر دیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق واٹس ایپ اور فیس بک سمیت تمام سوشل میڈیا سائٹس کو بھی بلاک کر دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان منگل کو کچھ مقدمات کی سماعت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تھے۔ جیسے ہی ان کی گاڑی ہائی کورٹ کے اندر داخل ہوئی، فوری طور پر پیرا ملٹری فورس کے جوان ہائی کورٹ میں داخل ہوئے اور جب عمران خان اسلام آباد ہائی کورٹ کے اندر بائیو میٹرک جانچ کروا رہے تھے تو پاکستانی فوج کے رینجرز شیشے توڑتے ہوئے کمرے میں داخل ہوئے اور انہیں گرفتار کر لیا۔ عمران کی پارٹی پی ٹی آئی نے ابتدائی طور پر ان کی گرفتاری کو اغوا قرار دیا تھا۔

عمران خان کو گرفتار کرنے کے بعد پاک رینجرز انہیں گھسیٹ کر گاڑی تک لے گئے۔ ان کی گرفتاری کے بعد اسلام آباد شہر اور ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہونے لگے۔ سابق وزیراعظم کی گرفتاری کے بعد ماحول اتنا خراب ہوا کہ حکومت کو پورے ملک میں دفعہ 144 نافذ کرنا پڑی۔


عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ان کی جماعت پی ٹی آئی اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچی تھی اور عدالت سے سابق وزیراعظم کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ چیف جسٹس نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا اور فوری طور پر تمام اہلکاروں کو منگل کی سہ پہر ہی کمرہ عدالت میں طلب کر لیا۔ تاہم رات ساڑھے دس بجے تاخیر سے آنے والے فیصلے میں عمران خان کو کوئی ریلیف نہیں ملا۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد پاکستان میں خانہ جنگی جیسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ ناراض عمران کے حامیوں نے فوج اور حکومت کے خلاف ہمہ گیر جنگ کا اعلان کر دیا ہے۔ گورنر ہاؤس ہو یا آرمی ہیڈ کوارٹر، ہر جگہ مظاہرین کا قبضہ نظر آرہا ہے۔

پی ٹی آئی کی اپیل کے بعد پارٹی کے کئی حامیوں نے شہر کے مختلف علاقوں میں آگ لگا دی اور عمران خان کی رہائی کے لیے آزادی کے نعرے بھی لگائے۔ لاہور میں گورنر ہاؤس میں توڑ پھوڑ کی اور اسے نذر آتش کر دیا۔ سوات میں عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ٹول گیٹ کو آگ لگا دی۔ دوسری جانب کراچی میں پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبہ سندھ کے سربراہ کو فوج نے اغوا کر کے گرفتار کر لیا۔

دریں اثنا، عمران کے حامیوں نے لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ کیا۔ حامیوں نے یہ حرکت فوجی افسر سے منسلک عمارت میں کی۔ اس کے بعد مظاہرین اندر گھس گئے اور افسر کے گھر کے کونے کونے کو توڑ پھوڑ دیا۔ عمران کے حامی پاکستانی فوج کے میجر فیصل نذیر سے سخت ناراض ہیں۔ دراصل عمران نے گرفتاری سے قبل فیصل نذیر پر انہیں قتل کرنے کی کوشش کا الزام لگایا تھا۔


پی ٹی آئی کے کارکنوں نے راولپنڈی میں آرمی کے دفتر پر بھی حملہ کیا۔ کارکنوں نے دفتر میں گھس کر پتھراؤ کیا اور توڑ پھوڑ کی۔ پشاور میں کارکنوں نے مختلف مقامات پر تشدد اور آتش زنی کی۔ پشاور سے ملحقہ مردان میں سیکورٹی فورسز نے عمران کے حامیوں کو ہٹانے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔ اس دوران فائرنگ کی آواز بھی سنی گئی۔ عمران کے حامیوں نے پاکستانی فضائیہ کے میانوالی ایئربیس پر بھی حملہ کیا۔ مشتعل مظاہرین نے ڈمی طیارے کو آگ لگا دی۔ پشاور میں ایک ریڈیو اسٹیشن کی عمارت کو بھی آگ لگا دی گئی۔

ملک بھر کے تمام پرائیویٹ اسکول تاحکم ثانی بند کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ وزارت داخلہ کے حکم پر پورے پاکستان میں موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ سروس متاثر ہے۔ ملک میں کئی مقامات پر نیٹ بالکل کام نہیں کر رہا اور بعض جگہوں پر یہ انتہائی سست رفتاری سے چل رہا ہے۔ ان پرتشدد مظاہروں کے درمیان پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ اب تک ان کے 6 حامی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور درجنوں حامی زخمی ہوئے ہیں۔

عمران خان کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس میں دھوکہ دہی کی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ یہ سارا تنازع القادر ٹرسٹ یونیورسٹی سے متعلق ہے۔ عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور ان کے قریبی ساتھیوں ذوالفقار بخاری اور بابر اعوان نے القادر پراجیکٹ ٹرسٹ قائم کیا تھا، جس کا مقصد پنجاب کے ضلع جہلم کی تحصیل سوہاوہ میں 'معیاری تعلیم' فراہم کرنے کے لیے القادر یونیورسٹی کا قیام کرنا تھا۔ الزام ہے کہ عطیہ کی گئی زمین کے کاغذات میں ہیرا پھیری کی گئی۔ عمران اور ان کی اہلیہ نے یونیورسٹی کے لیے غیر قانونی طور پر زمین پر قبضہ کیا اور دونوں نے پاکستان کے امیر ترین شخص ملک ریاض کو گرفتاری کی دھمکیاں دے کر اربوں روپے کی زمین اپنے نام کروا لی۔

پاکستان میں اگلے 48 گھنٹے انتہائی اہم ہیں۔ کیونکہ وہاں مارشل لاء لگایا جا سکتا ہے۔ عمران کے حامی پاکستان کی فوج میں بغاوت کر سکتے ہیں۔ ہم عمران مخالف فوجی افسران کے گھروں پر حملہ ہو سکتا ہے۔ پاکستانی فوج نے سختی کی تو حالات مزید ابتر ہو سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔