بنگال: بی جے پی کے مارچ میں تشدد، مشتعل مظاہرین نے پولیس کی گاڑی کو کیا نذر آتش، پتھر بھی برسائے

ریاستی حکومت کے خلاف ’نبنا مارچ‘ نکالنے کی کوشش کرنے پر بی جے پی کے ریاستی سربراہ سوکانت مجمدار کو حراست میں لیا گیا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

کولکاتا: مغربی بنگال میں بی جے پی اور برسراقتدار ٹی ایم سی ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے ہیں اور سڑکوں پر تشدد اور آگزنی کی جا رہی ہے۔ دراصل بی جے پی کی جانب سے ممتا بنرجی حکومت کے خلاف مارچ کی کال دی گئی تھی۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی تو وہ مشتعل ہو گئے اور پولیس کی گاڑی نذر آتش کر دی۔ اس کے علاوہ ہاوڑہ میں پولیس پر پتھربازی کئے جانے کی بھی اطلاع ہے۔

ریاستی حکومت کے خلاف ’نبنا مارچ‘ نکالنے کی کوشش کرنے پر بی جے پی کے ریاستی سربراہ سوکانت مجمدار کو حراست میں لیا گیا ہے۔ دریں اثنا، سوکانت نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خوفزدہ ہیں اور یہاں جمع ہونے والے لوگوں کی طاقت دیکھ کر وہ بھاگ کھڑی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں آج صرف 30 فیصد لوگ موجود ہیں، بقیہ کو گزشتہ روز ہی حراست میں لے لیا گیا تھا۔


قبل ازیں، مغربی بنگال اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سویندو ادھیکاری اور پارٹی لیڈر لاکٹ چٹرجی کو بھی نبنا مارچ کے دوران سکریٹریٹ کا محاصرہ کرنے جاتے وقت حراست میں لے لیا گیا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے کئی مقامات پر پانی کی بوچھاڑ کی اور آنسو گیس کے گولے بھی داغے۔

خیال رہے کہ بی جے پی نے ٹی ایم سی حکومت پر بدعنوانی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے ’نبنا چلو‘ کی کال دی تھی۔ اس مارچ میں شرکت کے لئے بی جے پی کے حامی منگل کی صبح سے ہی ہاؤڑا پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔ تاہم پولیس نے متعدد کارکنان کو کولکاتا جانے سے روکنے کے لئے حراست میں لے لیا۔ مغربی بنگال پولیس نے نبنا مارچ کی اجازت نہیں دی تھی، اس کے باوجود بی جے پی نے مارچ نکالا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔