منی پور: بشنوپور اور چراچاندپور میں پھر تشدد، 5 دنوں کے لیے پوری ریاست میں انٹرنیٹ بند، 8 ضلعوں میں کرفیو نافذ

بشنوپور کے ضلع مجسٹریٹ نے تازہ حالات کے پیش نظر کہا ہے کہ ’’بدامنی، عوام کے سکون میں خلل اور انسانی زندگی و ملکیتوں کے لیے سنگین خطرے کو روکنے کے لیے اقدام کیے گئے ہیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

منی پور میں بی جے پی حکومت کے خلاف لوگوں کی ناراضگی بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بشنوپور اور چراچاندپور میں تشدد کے تازہ واقعات پیش آئے ہیں جس کے پیش نظر پوری ریاست میں انٹرنیٹ خدمات آئندہ 5 دنوں کے لیے معطل کر دی گئی ہیں۔ افسران نے چراچاندپور اور بشنوپور ضلعوں میں سی آر پی سی کی دفعہ 144 کے تحت حکم امتناع بھی نافذ کر دیا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات میں تو بتایا جا رہا ہے کہ خراب حالات کو دیکھتے ہوئے غیر قبائلی اکثریت امپھال مغرب، کاکچنگ، تھوبل، جریبام سمیت 8 ضلعوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

بشنوپور کے ضلع مجسٹریٹ نے تازہ حالات کے پیش نظر کہا ہے کہ ’’بدامنی، عوام کے سکون میں خلل اور انسانی زندگی و ملکیتوں کے لیے سنگین خطرے کو روکنے کے لیے اقدام کیے گئے ہیں۔‘‘ چراچاندپور کے ضلع مجسٹریٹ نے بھی بدامنی کے اندیشے، عوامی سکون میں خلل اور انسانی زندگی و عوامی ملکیت کو سنگین خطرے کا حوالہ دیتے ہوئے قبائل اکثریتی ضلع میں سی آر پی سی کی دفعہ 144 کے تحت حکم امتناع نافذ کر دیا۔


واضح رہے کہ منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ چراچاندپور ضلع میں ایک تقریب میں شرکت کرنے والے تھے جہاں پر بھیڑ کے ذریعہ توڑ پھوڑ اور آگ زنی کا معاملہ پیش آیا تھا۔ اس واقعہ کے کئی دن بعد بھی مختلف علاقوں میں حالات ہنوز کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔

دراصل منی پور کے بشنوپور ضلع میں اکثریتی طبقہ میتیئی کو درج فہرست قبائل (ایس ٹی) کیٹگری میں شامل کرنے کے قدم کی مخالفت کرتے ہوئے ریاست کے سبھی دس پہاڑی ضلعوں میں طلبا تنظیم کی طرف سے بلائے گئے ’اتحاد مارچ‘ میں ہزاروں قبائلی شامل ہوئے۔ اس دوران تشدد کے واقعات پیش آئے۔ مظاہرہ کو دیکھتے ہوئے بڑی تعداد میں لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی لگا دی گئی۔ ریاست کی 53 فیصد آبادی والے میتیئی منی پور کی وادی میں رہتے ہیں جو ریاست کے زمینی علاقہ کا تقریباً دسواں حصہ ہے اور دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ میانمار اور بنگلہ دیشیوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر غیر قانونی درانازی کے سبب مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ دوسری طرف پہاڑی ضلع جو ریاست کے بیشتر علاقہ میں پھیلے ہوئے ہیں وہاں بیشتر قبائلی رہائش پذیر ہیں، جن میں ناگا اور ککی قبائل بھی شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔