نائب صدر انتخاب کے لیے ووٹنگ جاری، وزیر اعظم مودی، سونیا گاندھی، راہل-پرینکا نے ڈالا ووٹ

نائب صدر کے انتخاب میں آج لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے 781 ارکان ووٹ ڈال رہے ہیں۔ دریں اثنا، وزیر اعظم مودی، سونیا گاندھی، کھڑگے اور راہل-پرینکا اپنا اپنا ووٹ ڈال چکے ہیں

<div class="paragraphs"><p>تصویر ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ملک کے 17ویں نائب صدر کے انتخاب کے لیے آج پارلیمنٹ ہاؤس میں ووٹنگ ہو رہی ہے۔ صبح دس بجے سے شروع ہونے والا یہ عمل شام پانچ بجے تک جاری رہے گا، جس کے بعد شام چھ بجے سے ووٹوں کی گنتی ہوگی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے سب سے پہلے ووٹ ڈال کر انتخابی عمل کا آغاز کیا۔ اس سے قبل صبح ساڑھے نو بجے این ڈی اے کے تمام ارکان پارلیمنٹ نے ایک ناشتے کی میٹنگ میں شرکت کی۔

انتخابی مقابلہ این ڈی اے کے امیدوار سی پی رادھا کرشنن اور انڈیا بلاک کے امیدوار بی. سدرشن ریڈی کے درمیان ہے۔ لوک سبھا کے 542 اور راجیہ سبھا کے 239 ارکان سمیت کل 781 اراکین پارلیمنٹ کو ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہے۔

آخری اطلاع موصول ہونے تک 528 ارکان پارلیمنٹ ووٹ ڈال چکے تھے، جو کل ووٹروں کا تقریباً 67 فیصد ہے۔ پارلیمنٹ کے اندر دن بھر سیاسی گہما گہمی کا ماحول رہا۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، پارٹی کی سابق صدر سونیا گاندھی، راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے بھی ووٹ ڈالا۔ اس موقع پر کھڑگے اور بی جے پی رہنما نتن گڈکری ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے دکھائی دیے، جس نے سیاسی ماحول میں ہلکی سی گرمجوشی پیدا کی۔


مرکزی وزیردفاع راج ناتھ سنگھ، پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی اور راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین ہرونش نارائن سنگھ نے بھی ووٹنگ کی۔ اسی طرح وزیر داخلہ امیت شاہ، مرکزی وزیر کرن ریجیجو اور مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے بھی ووٹ ڈالا۔

انتخابی عمل کے دوران ایک اہم منظر اس وقت دیکھنے کو ملا جب سابق وزیر اعظم اور راجیہ سبھا کے رکن ایچ ڈی دیوگوڑا وہیل چیئر پر پارلیمنٹ پہنچے اور ووٹ ڈالا۔ ان کی موجودگی نے ایوان میں ایک خاص لمحہ پیدا کیا۔

دوسری جانب اپوزیشن کے امیدوار بی. سدرشن ریڈی نے ووٹنگ کے دوران کہا کہ انہوں نے اپنا پیغام دے دیا ہے اور انہیں عوام سے مثبت ردعمل اور محبت ملی ہے۔ ریڈی نے دعویٰ کیا کہ انڈیا بلاک کی جیت یقینی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ صرف لوگوں کی ضمیر کو جگانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن انہوں نے کراس ووٹنگ کے امکان سے لاعلمی کا اظہار کیا۔

این ڈی اے امیدوار سی پی رادھا کرشنن پر حکمراں اتحاد کو پورا بھروسہ ہے کہ وہ آرام سے کامیابی حاصل کریں گے، تاہم اپوزیشن اپنی متحدہ طاقت اور ارکان پارلیمنٹ کے ضمیر پر یقین جتا رہی ہے۔ اس انتخاب کو دونوں طرف کے اتحاد کے لیے سیاسی وقار کا مسئلہ بھی مانا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔