نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ کا استعفیٰ منظور، پارلیمنٹ میں سیاسی ردعمل اور آئینی پیشرفت جاری
نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے اچانک استعفیٰ دیا، صدر مرمو نے منظوری دے دی۔ وزیراعظم نے نیک خواہشات کا اظہار کیا، اپوزیشن نے شفاف وضاحت کا مطالبہ کیا

راجیہ سبھا چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ، تصویر آئی اے این ایس
نئی دہلی: نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے پیر کی شام اچانک اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، جسے اب صدرِ جمہوریہ دروپدی مرمو نے باضابطہ طور پر منظور کر لیا ہے۔ دھنکھڑ نے اپنا استعفیٰ ’صحت کو ترجیح دینے‘ کی بنیاد پر پیش کیا تھا۔ وہ 2022 سے اس عہدے پر فائز تھے اور راجیہ سبھا کے چیئرمین بھی تھے۔
پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے پہلے دن ان کا اچانک استعفیٰ حیرت کا سبب بنا۔ دن میں وہ راجیہ سبھا میں موجود تھے، جہاں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے اور بی جے پی کے لیڈر جے پی نڈا کے درمیان ’آپریشن سندور‘ اور پہلگام حملے پر شدید بحث ہوئی۔ اس دوران دھنکھڑ نے ایوان کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اس حساس مسئلے پر تفصیلی بحث کو یقینی بنائیں گے۔
اسی روز بعد میں انہوں نے اپوزیشن اور حکومت کے اراکین کی ایک مشترکہ میٹنگ بلائی، جس میں مبینہ طور پر حکومتی اراکین شریک نہیں ہوئے۔ شام کو انہوں نے اپنا استعفیٰ پیش کر دیا، جس پر مختلف سیاسی حلقوں میں قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں۔
استعفیٰ کی منظوری کے بعد وزارتِ داخلہ کو کارروائی کے لیے مراسلہ بھیج دیا گیا ہے اور جلد باضابطہ نوٹیفکیشن جاری ہونے کی توقع ہے۔ اس پیشرفت کے بعد راجیہ سبھا کی صدارت عبوری طور پر ڈپٹی چیئرمین سنبھال سکتے ہیں، جب تک نیا نائب صدر منتخب نہیں ہو جاتا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں جگدیپ دھنکھڑ کی خدمات کو سراہتے ہوئے ان کی صحت و عافیت کی دعا کی۔ انہوں نے لکھا، ’’جگدیپ دھنکھڑ جی کو ہندوستان کے نائب صدر سمیت کئی اہم عہدوں پر ملک کی خدمت کا موقع ملا ہے۔ میں ان کے اچھے صحت کی تمنا کرتا ہوں۔‘‘
دوسری جانب، اپوزیشن کی جانب سے اس اچانک استعفیٰ پر شفافیت کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ کانگریس کے رکنِ پارلیمان عمران پرتاپ گڑھی نے اسے ’غیر معمولی‘ واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صرف صحت کو وجہ بتانا کافی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پر حکومت کو کھل کر بات کرنی چاہیے۔
لوک سبھا کے رکن پپو یادو نے بھی بی جے پی صدر جے پی نڈا کے بیان پر سوال اٹھایا اور کہا کہ ایوان کے ریکارڈ سے متعلق فیصلے صرف چیئرمین ہی کر سکتے ہیں، نہ کہ کوئی اور۔
ان حالات میں پارلیمنٹ کے اندر اعلیٰ سطحی مشاورت جاری ہے۔ سینئر وزراء، جن میں پارلیمانی امور کے وزیر کرن رججو اور ارجن رام میگھوال شامل ہیں، نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے ملاقات کی ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ آئندہ دنوں میں نئے نائب صدر کے انتخاب کا عمل بھی شروع کر دیا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔