کنور یونیورسٹی کا وائس چانسلر مجرم ہے: عارف

عارف محمد خان نے کہا کہ رویندرن نے کنور یونیورسٹی میں انڈین ہسٹری کانگریس میں شرکت کے دوران ان پر حملہ کرنے کی سازش رچی تھی۔

عارف محمد خان، تصویر آئی اے این ایس
عارف محمد خان، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

ترواننتا پورم/نئی دہلی: کنور یونیورسٹی کے وائس چانسلر پر شدید حملہ کرتے ہوئے کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان نے گزشتہ روز کہا کہ وائس چانسلر (وی سی) گوپی ناتھ رویندرن ایک مجرم ہے جس نے دو سال پہلے ان پر حملے کی سازش رچی تھی۔ نئی دہلی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عارف محمد خان نے کہا کہ رویندرن نے کنور یونیورسٹی میں انڈین ہسٹری کانگریس میں شرکت کے دوران ان پر حملہ کرنے کی سازش رچی تھی اور یہ اس وقت کیا گیا جب شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) سے متعلق پورے ملک میں تحریکیں چل رہی تھیں۔

گورنر نے یہ بات گورنر ہاؤس اور کنور یونیورسٹی کے درمیان وزیراعلی کے پرائیویٹ سکریٹری کے کے راگیش کی اہلیہ پریا ورگیس کی یونیورسٹی میں ملیالم زبان میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کے طور پر تقرری کے سلسلے میں جاری تنازعہ کا جواب دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر پارٹی کیڈر کی طرح بول رہے ہیں اور وہ سیاسی وجوہات کی بنا پر وی سی کے عہدے پر بیٹھے ہیں۔


انڈین ہسٹری کانگریس میں واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ انہیں وائس چانسلر رویندرن نے تقریب میں شرکت کے لیے مدعو کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے (رویندرن) گورنر ہاؤس کو واقعہ کی تفصیلی رپورٹ دینے سے بھی انکار کر دیا۔ گزشتہ بدھ کو گورنر نے کنور یونیورسٹی سنڈیکیٹ کی ایک قرارداد کے مطابق مزید تمام کارروائیوں اور ملیالم ڈیپارٹمنٹ میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کی تقرری کے عمل کو اگلے احکامات تک فوری طور پر روک دیا۔

کنور یونیورسٹی کے وائس چانسلر گوپی ناتھ رویندرن نے کہا کہ وزیراعلی کے پرسنل سکریٹری کے کے راگیش کی اہلیہ پریا ورگیز کو یونیورسٹی کا ایسوس ایٹ پروفیسر عہدے کے لئے انتخاب کے عمل کے دوران سب سے زیادہ نمبر دینے میں کوئی بے ضابطگی نہیں ہونے کے بعد گورنر نے تجویز پر روک لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔


گورنر-کم-چانسلر نے کنور یونیورسٹی ایکٹ 1996 کے سیکشن 7(3) کی دفعات کو شامل کرتے ہوئے مورخہ 27 جون 2022 کو کنور یونیورسٹی سنڈیکیٹ کی تجویز پر روک لگا دی ہے۔ گورنر نے کہا ہے کہ "تمام اسٹیک ہولڈرز کو الگ الگ وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیے جا رہے ہیں۔ چانسلر کے فیصلے سے یونیورسٹی کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔