اتر پردیش: کھنڈر میں تبدیلی ہوتی جا رہی ہیں کروڑوں کے اخراجات سے بنائی گئی منڈیاں

ایس ڈی ایم صدر آر کے چورسیا کا کہنا ہے کہ جن منڈیوں کے کھنڈر میں تبدیلی ہونے کی باتیں ہو رہی ہیں وہ ان کی میعاد کارمیں تعمیر نہیں کرائی گئی تھیں اس وجہ سے ان کو اس ضمن میں کوئی معلومات نہیں ہے۔

علامتی منڈی
علامتی منڈی
user

یو این آئی

ہمیرپور: اترپردیش کے ضلع ہمیر پور میں بندیل کھنڈ پیکج سے چار سال پہلے 82 کروڑ روپئے کے اخراجات سے بنائی گئی 23 منڈیاں دھیرے دھیرے کھنڈر میں تبدیل ہوتی جارہی ہیں لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

ایس ڈی ایم (خزانہ اینڈ ریوینو) پرکاش سریواستو نے بتایا کہ بندیل کھنڈ پیکج سے ضلع کی سب سے بڑی منڈی 48 کروڑ 41 لاکھ 75 ہزار روپئے کی اخراجات سے بنائی گئی تھی مگر کسی بھی تاجر نے آج تک منڈی میں اپنا کاروبار شروع نہیں کیا جس سے کسان وہاں اپنا غلہ فروخت کرنے کے لئے نہیں لاتے۔


اسی طرح گوہانڈ، چنڈوت ڈاڈا، دھنوری، پوتھیا، منڈیرا، ودوکھر، ٹیڑھا،بیری کی منڈیوں میں ہر ایک کی تعمیر میں ایک کروڑ 44 لاکھ 80 ہزار روپئے خرچ ہوئے تھے وہیں منڈی کچھیچھا، سلولر، اچولی، ریون گہرولی، چلی،پہاڑی گڑھی، مجھگوا،اٹگاو، ممنا، امریا، مگروٹھ، دھوہل بزرگ، چندوت ڈاڈا وغیرہ میں ہر ایک منڈی ایک کروڑ 44 لاکھ 80 کی قیمت سے بنائی گئی تھی۔

ایس ڈی ایم پرکاش شریواستو نے بتایا کہ یہ منڈیاں تین سال سے لے کر چار سال کے درمیان بنائی گئی تھیں۔ جس میں پینے کے پانی کے علاوہ کئی رہائشی گاہ بھی بنائی گئی تھیں۔ لاکھوں روپئے اس کے پینٹنگ میں خرچ ہوئے تھے۔ منڈی کی تعمیراتی کام منڈی کمیٹی ارئی نے کرایا تھا۔ حالانکہ ایس پی حکومت میں ان منڈیوں کے تعمیر میں کافی گھپلے بازی ہوئی تھی جس میں بعد میں جانچ کے نام پر لیپا پوتی کردی گئی تھی۔


منڈی انچارج اور اڈیشنل ایس ڈی ایم اشوک یادو نے بتایا کہ منڈی کی دیکھ ریکھ کی ذمہ داری متعلقہ ایس ڈی ایم جو منڈی کے چیئر مین ہیں ان کو سونپی گئی ہے۔ منڈیوں میں کئی سالوں سے تالا بند ہے جس سے دھیرے دھیرے یہ منڈیاں کھنڈر میں تبدیل ہوتی جارہی ہیں۔ ایس ڈی ایم صدر آر کے چورسیا کا کہنا ہے کہ منڈیاں ان کی میعاد کارمیں تعمیر نہیں کرائی گئی تھیں اس وجہ سے ان کو اس ضمن میں کوئی معلومات نہیں ہے۔ ایس ڈی ایم مودہا اجیت پریش کا کہنا ہے کہ منڈیوں میں کوئی شکایت کمیشن نہیں ہے جو ان کی جانچ کرے۔ وہیں راٹھ و سریلا ایس ڈی ایم کو تو ان پرانی منڈیوں کے بارے میں کوئی اطلاع ہی نہیں ہے۔

کسان لیڈر نرنجن سنگھ راجپوت و بھگوان داس دکشت کا کہنا ہے کہ وہ بندیل کھنڈ کسان کئی سالوں سے خشک سالی کی مار جھیل رہے ہیں۔کھیتوں میں غلہ پیدا نہیں ہورہا ہے مگر منڈیوں کو جان بوجھ کر ٹھیکداروں کو فائدہ پہنچانے کے لئے ایس پی حکومت نے ان کی تعمیر کرائی تھی۔ جبکہ منڈیوں کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ یہی نہیں منڈیاں تو بنا دی گئیں لیکن وہاں تک پہنچنے کے لئے کوئی مناسب راستہ تک نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔