’دہلی میں فضائی آلودگی کی سب سے بڑی وجہ گاڑیاں‘، آئی آئی ٹی کانپور کی رپورٹ میں انکشاف

دہلی حکومت اور آئی آئی ٹی کانپور کے ذریعہ مشترکہ طور سے کیے گئے ایک مطالعہ میں پایا گیا ہے کہ کاروں اور دو پہیہ گاڑیوں سے کاربن کے اخراج نے 16 نومبر کو فضائی آلودگی میں تقریباً 38 فیصد کا تعاون دیا

<div class="paragraphs"><p>دہلی میں فضائی آلودگی / قومی آواز / وپن</p></div>

دہلی میں فضائی آلودگی / قومی آواز / وپن

user

قومی آوازبیورو

دہلی میں فضائی آلودگی کی وجہ سے سبھی پریشان ہیں۔ عوام گھروں سے باہر نکلنے سے پرہیز کر رہی ہے، اور حکومت اس بات سے فکر مند ہے کہ لاکھ کوششوں کے بعد بھی حالات بہتر کیوں نہیں ہو رہے۔ اس درمیان ایک اسٹڈی سے پتہ چلا ہے کہ دہلی کی ہوا میں حالیہ آلودگی کے پیچھے وجہ پنجاب و ہریانہ جیسی ریاستوں کی کھیتوں میں لگی آگ سے آنے والا دھواں نہیں بلکہ گاڑیاں ہیں۔

دراصل دہلی حکومت اور آئی آئی ٹی کانپور کے ذریعہ مشترکہ طور سے کی گئی ایک اسٹڈی میں اخذ کیا گیا کہ کاروں اور دو پہیہ گاڑیوں سے کاربن اخراج نے 15 نومبر (بدھ) کو آلودگی میں تقریباً 38 فیصد تعاون دیا۔ مطالعہ میں یہ بھی اندازہ لگایا گیا کہ 16 نومبر کو گاڑیوں سے آلودگی کی شراکت داری 40 فیصد تک پہنچ جائے گی۔


واضح رہے کہ دہلی میں دیوالی کی وجہ سے اتوار کو پٹاخہ جلانے کے بعد آلودگی کی سطح میں زبردست اضافہ درج کیا گیا تھا۔ مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کے مطابق دہلی کی پی ایم 2.5 سطح دیوالی کی شب رات 1 بجے 570 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر کی اعلیٰ سطح پر پہنچ گئی جو محفوظ حد سے تقریباً 10 گنا زیادہ ہے۔ دہلی نے پہلے گریپ کے مرحلہ 4 کو نافذ کیا تھا کیونکہ گزشتہ ایک ہفتہ سے قومی راجدھانی میں آلودگی خطرناک سطح پر پہنچ گئی تھی۔ بی ایس 3 پٹرول اور بی ایس 4 ڈیزل گاڑیوں پر پابندی دہلی سے الگ پڑوسی شہروں جیسے ہریانہ میں گروگرام اور فرید آباد و اتر پردیش میں نوئیڈا تک بڑھا دی گئی۔

بہر حال، دہلی حکومت اور آئی آئی ٹی کانپور کے ذریعہ کی گئی اسٹڈی میں بتایا گیا ہے کہ گاڑیوں کے ذریعہ کاربن اخراج کے علاوہ آلودگی کی دوسری سب سے بڑی وجہ سلفیٹ اور نائٹریٹ جیسے سیکنڈری غیر کاربن ایروسول ہیں۔ یہ ذرات تب بنتے ہیں جب ریفائنریوں اور گاڑیوں جیسے ذرائع سے نکلنے والے ذرات کے ساتھ گیسوں کا یکسر عمل ہوتا ہے۔ حال ہی میں دہلی کی خراب ہوا میں ان ذرات کا تعاون تقریباً 35 فیصد تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔