وارانسی: خاتون مظاہرین کے خلاف پولیس کی کاروائی، لاٹھی چارج کا الزام

وارانسی میں خواتین کے مظاہرے کو ختم کرانے کے لئے پولیس نے طاقت کا استعمال کیا جس سے وہاں موجود خواتین میں بھگدڑ مچ گئی، پولیس نے اس کی مخالفت کرنے والے متعدد مرد کو گرفتار بھی کریا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

وارانسی: وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقے وارانسی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے کے لئے بینیا پارک میں جمعرات کو اکٹھا ہونے والی خواتین کے مظاہرے کو ختم کرانے کے لئے پولیس نے طاقت کا استعمال کیا، جس سے وہاں موجود خواتین میں بھگدڑ مچ گئی۔ پولیس نے اس کی مخالفت کرنے والے متعدد مرد کو گرفتار بھی کریا۔

اطلاع کے مطابق وارانسی کے بینیا پارک میں شہریت (ترمیمی)قانون کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کے لئے کچھ خواتین اپنے ہاتھوں میں دستور ہند اور ترنگا کو لے کر دھرنے پر بیٹھی گئیں۔ اطلاع ملتے ہیں موقع پر پہنچی پولیس نے پہلے خواتین سے احتجاج ختم کرنے کو کہا لیکن خواتین کے احتجاج کرنے پر بضد رہنے کے بعد پولیس نے ان خواتین کے خلاف فورس کا استعمال کرتے ہوئے انہیں زبردستی وہاں سے ہٹا دیا۔


مظاہرے میں شامل خواتین کا الزام ہے کہ پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کیا ہے جس سے کئی کو چوٹیں بھی آئی ہیں۔وہیں پولیس نے خواتین کے الزامات کو خارج کیا ہے۔ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کوشل راج شرما نے موقع پر پہنچ کر میڈیا نمائندوں سے بات چیت میں کہا کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے کے پاداش میں کچھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ سازش کے تحت غیر قانونی طریقے سے کچھ افراد احتجاجی مظاہرے کے نام پر شہر کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں جس کی کسی بھی صورت میں اجازت نہیں دی جائے گی۔ شرما نے بتایا کہ ضؒع میں گذشتہ آٹھ نومبر سے تین مہینے کے لئے احتیاط کے طور پر فعہ 144 نافذ ہے۔


وارانسی: خاتون مظاہرین کے خلاف پولیس کی کاروائی، لاٹھی چارج کا الزام

انہوں نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ غیرقانونی طریقے سے دھرنا۔مظاہرہ یا لوگوں کو اکسانے کی کوشش کی گئی تو اس کے خلاف این ایس اے جیسی سنگین دفعات کے تحت کاروائی کی جائےگی۔ شرما کے مطابق بینیا باغ سمیت شہر کے تین مقامات پر نظم ونسق کو بگاڑنے کی کوشش کی اطلاع ملی ہے جس کے بعد علاقے میں بڑی تعداد میں پولیس اہلکار کو تعینات کیا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ سی اے اے کے خلاف اس سے پہلے بھی وارانسی میں احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے جس میں پولیس نے 73 افراد کو گرفتار کیا تھا جس میں 14 ماہ کی بچی چپمک کے والدین بھی شامل تھے۔گذشتہ دنوں وارانسی میں احتجاج کے دوران ایک معصوم کی جان بھی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔