مودی کے پارلیمانی حلقے میں اے بی وی پی کی شکست، کانگریس کی طلبہ تنظیم کامیاب

سمپورنا نند سنسکرت یونیورسٹی طلباء یونین کے انتخابات میں این ایس یو آئی کے شیوم شکلا نے اے بی وی پی کے ہرشیت پانڈے کے مقابلہ میں تقریباً دوگنے ووٹ حاصل کر کے شاندار کامیابی حاصل کی ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

وارانسی: وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں واقع سمپورنا نند سنسکرت یونیورسٹی طلباء یونین انتخابات میں کانگریس کی طلبہ تنظیم این ایس یو آئی (نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا) نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کو شکست دے کر این ایس یو آئی نے طلباء یونین کی چاروں سیٹوں پر قبضہ کیا ہے۔

انتخابات میں این ایس یو آئی کے شیوم شکلا نے اے بی وی پی کے ہرشیت پانڈے کے مقابلہ میں تقریباً دوگنے ووٹ حاصل کر کے شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔ علاوہ ازیں، نائب صدر کے عہدے پر چندن کمار مشرا، جنرل سکریٹری کے عہدے پر اویناش کمار مشرا اور لائبریری-سکریٹری کے عہدے پر رجنی کانت دوبے منتخب ہوئے۔


این ایس یو آئی کی کامیابی پر کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی ٹوئٹ کیا۔ پرینکا گاندھی نے لکھا، ’’سمپورنانند سنسکرت یونیورسٹی میں این ایس یو آئی کی فتح پر فخر ہے۔ چار میں سے چار۔ بہت خوب این ایس یو آئی۔‘‘


صدر کے عہدے پر منتخب ہونے والے این ایس یو آئی کے شیوم شکلا نے 709 ووٹ حاصل کیے جبکہ اے بی وی پی کے ہرشیت پانڈے نے محض 224 ووٹ حاصل کیے۔ وہیں، چندن کمار مشرا 553 ووٹ حاصل کر کے نائب صدر کے عہدے پر منتخب ہوئے۔ جنرل سکریٹری کے عہدے پر اویناش مشرا منتخب ہوئے اور انہوں نے 487 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے حریف گورو دوبے نے 424 ووٹ حاصل کیے۔ لائبریری سکریٹری کے عہدے کے لئے رجنی کانت دوبے 567 ووٹ حاصل کر کے منتخب ہوئے، ان کے حریف اجے کمار مشرا نے 482 ووٹ حاصل کیے۔

مودی کے پارلیمانی حلقے میں اے بی وی پی کی شکست، کانگریس کی طلبہ تنظیم کامیاب

الیکشن آفیسر پروفیسر شیلیش کمار مشرا نے انتخابی نتائج کا اعلان کیا۔ اس کے بعد، وی سی پروفیسر راجارام شکلا نے نئے عہدیداروں کو سنسکرت میں حلف دلوایا۔ انہوں نے کہا کہ جیتنے والے امیدوار تنازعہ سے بچنے کے لئے یونیورسٹی میں کسی بھی طرح کے جلوس سے اجتناب کریں۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے پولیس کی حفاظت میں فاتح امیدواروں کو ان کے گھر پہنچایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔