فاروق عبد اللہ کی نظر بندی کے خلاف وائیکو کی طرف سے ’پروانہ حاضری ملزم‘ داخل

راجیہ سبھا کے رکن وائیکو نے چنئی میں منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کے مقصد سے فاروق عبد اللہ کو اجازت دینے کے لیے عدالت عظمیٰ سے ہدایت جاری کرنے کی درخواست کی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ماروملاچی دراوڑ منیترا کڈگم (ایم ڈی ایم کے ) کے جنرل سکریٹری وائیکو نے بدھ کے روز جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبد اللہ کے لئے سپریم کورٹ میں پروانہ حاضری ملزم (ہیبیس کورپس ) کی عرضی داخل کی ہے۔ راجیہ سبھا کے رکن وائیکو نے چنئی میں منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے فاروق عبد اللہ کو اجازت دینے کے لیے عدالت عظمیٰ سے ہدایت جاری کرنے کی درخواست کی ہے۔

وائیکو کی جانب سے 15 ستمبر کو کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ کئی سالوں سے وہ تمل ناڈو کے سابق وزیر اعلیٰ تھیرو سی این انا دورائی کے یوم پیدائش کے موقع پر چنئی میں ایک کانفرنس کا انعقاد کرتے ہیں۔ انہوں نے فاروق عبد اللہ کو اس تقریب کے لئے مدعو کیا ہے اور فاروق نے اس تقریب میں شرکت کے لئے رضامندی بھی ظاہر کی ہے۔ وائیکو نے کہا کہ فاروق اس سے پہلے منعقد ہونے والی تقاریب میں بھی شرکت کرتے رہے ہیں۔

فاروق عبد اللہ کی نظر بندی کے خلاف وائیکو کی طرف سے ’پروانہ حاضری ملزم‘ داخل

وائیکو نے کہا کہ فاروق عبد اللہ کو 5 اگست سے سرینگر میں خانہ نظربند رکھا گیا ہے اور کئی کوششوں کے باوجود وہ ان سے رابطہ قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ وائیکو نے جموں و کشمیر کے افسران کو خط لکھا ہے کہ وہ فاروق عبد اللہ کو کانفرنس میں شامل ہونے دیں اور جمہوری شراکت داری کے احساس کو فروغ دینے کی نیت سے چنئی کا دورہ کرنے دیں۔ وائیکو کو حالانکہ تاحال کوئی رد عمل حاصل نہیں ہوا ہے۔

وائیکو کی طرف سے ایڈوکیٹ جی آنند سیلوم نے عرضی داخل کرتے ہوئے کہا، ’’حکومت کی کارروائی پوری طرح سے غیر قانونی اور جابرانہ ہے۔ یہ زندگی کی حفاظت اور ذاتی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہے۔ ‘‘


وائیکو نے کہا کہ فاروق عبد اللہ کو پُر امن اور جمہوری تقریب میں شرکت کی اجازت سے انکار کرنا آئین ہند کی شق 21، 22 اور 19(1) اے کے تحت غیرقانونی اور منمانی ہے۔ واضح رہے کہ جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کو غیر موثر کئے جانے کے بعد سے حکومت نے فاروق عبد اللہ کو خانہ نظر بند رکھا ہوا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔