ازبکستان کا دعویٰ– ہندوستانی کھانسی کے سیرپ سے 18 بچوں کی موت، ہندوستان نے شروع کی تحقیقات

ازبکستان کی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جان گنوانے والے 18 بچوں نے کھانسی کا سیرپ ’ڈاک-1 میکس‘ پیا تھا۔ یہ دوا نوئیڈا کی ماریون بائیوٹیک نے تیار کی ہے

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>

علامتی تصویر

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: گیمبیا کے بعد ازبکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ ہندوستان میں بنائے گئے کھانسی کے شربت (کف سیرپ) کے مبینہ استعمال سے 18 بچوں کی موت ہو گئی۔ ازبکستان کی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مرنے والے 18 بچوں نے کھانسی کا شربت ڈاک-1 میکس‘ (Doc-1 Max) پیا تھا۔ یہ دوا نوئیڈا کی ماریون بائیوٹیک نے تیار کی ہے۔ اس سے قبل اکتوبر میں افریقی ملک گیمبیا میں 66 بچوں کی موت کے بعد بھی ہندوستان میں تیار کردہ ایک کھانسی کے شربت پر سوال اٹھے تھے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بچوں کو یہ شربت ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر گھر پر دیا گیا تھا۔ بچوں کو یہ شربت والدین نے خود یا فارماسسٹ کے مشورے پر دیا تھا۔ اس کے علاوہ بچوں کو اس کی معیاری خوراک سے زیادہ خوراک دی گئی۔ کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق یہ شربت سردی اور فلو ہونے پر دیا جاتا ہے۔


بیان میں کہا گیا ہے کہ 18 بچوں کی ہلاکت کے بعد ملک کی تمام فارمیسیوں سے Doc-1 Max گولیاں اور سیرپ کو ہٹا دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ سات ملازمین کو برطرف کر دیا گیا ہے کیونکہ وہ بروقت صورتحال کو سنبھال نہیں سکے اور ضروری اقدامات کرنے میں ناکام رہے۔

اادھر، ازبکستان میں 18 بچوں کی موت کو نوئیڈا کی ادویات تیار کرنے والی کمپنی کے سیرپ سے جوڑے جانے کے بعد سے ہندوستان نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ سنٹرل ڈرگس ریگولیٹری ٹیم نے اتر پردیش ڈرگس لائسنسنگ اتھارٹی سے رجوع کیا ہے، تاکہ دوا ساز کمپنی کے خلاف تحقیقات شروع کی جا سکے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مرکز اور ریاست کی ڈرگ ریگولیٹری ٹیمیں مشترکہ انکوائری کریں گی۔


اکتوبر میں افریقی ملک گیمبیا نے الزام لگایا تھا کہ میڈن فارما کی طرف سے بنائے گئے کھانسی کے شربت نے بچوں کی جان لے لی تھی۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے مرکزی حکومت نے تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، حالانکہ بعد میں اس کھانسی کے شربت کو حکومت نے کلین چٹ دے دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔