اترکاشی: قدرتی آفت نے دھرالی گاؤں کے بازار کا نام و نشان مٹا دیا، راحت رسانی کے عمل میں پیش آ رہیں 6 بڑی دقتیں
ریسکیو آپریشن میں مصروف ٹیمیں اب قدرتی آفت سے زیادہ اس سے پیدا حالات سے نبرد آزما ہیں۔ حالات ایسے ہیں کہ پانی کا بہاؤ تھم گیا ہے، لیکن کئی فیٹ تک گاد اور ملبہ جمع دکھائی دے رہا ہے۔

اتراکھنڈ کے اترکاشی ضلع واقع دھرالی گاؤں میں منگل کے روز بادل پھٹنے کے بعد آئے ہلاکت خیز سیلاب نے نہ صرف درجنوں گھر، ہوٹل اور بازار کا نام و نشان مٹا دیا، بلکہ اب راحت رسانی اور بچاؤ کاری کے عمل کو بھی مشکل بنا دیا ہے۔ ریسکیو مہم میں فوج، این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف، آئی ٹی بی پی سمیت کئی ایجنسیاں مصروف ہیں۔ راحت رسانی کی اس مہم میں مصروف ٹیمیں اب قدرتی آفت سے زیادہ اس سے پیدا حالات سے نبرد آزما ہیں۔ حالات ایسے ہیں کہ پانی کا بہاؤ تھم گیا ہے، لیکن کئی فیٹ تک گاد اور ملبہ جمع دکھائی دے رہا ہے۔ اس ملبہ اور گاد نے گاؤں کے کئی حصوں کو پوری طرح سے ڈھانپ دیا ہے۔ ریسکیو مہم میں کئی طرح کی مشکلات کا سامنا ہے، جن میں سے 6 رخنات بہت بڑے ہیں۔
1. کیچڑ اور سلٹ ہے سب سے بڑا رخنہ
پانی کے تیز بہاؤ کے بعد اب گاؤں میں پانی کم ہو گیا ہے، لیکن چاروں طرف گاد، یعنی گاڑھا کیچڑ پوری طرح پھیل گیا ہے۔ جگہ جگہ ملبہ بھی جمع ہو چکا ہے جو ریسکیو مہم میں پریشانی پیدا کر رہے ہیں۔ ریسکیو ٹیموں کو کسی بھی شخص تک پہنچنے سے پہلے کئی فیٹ تک کیچڑ ہٹانا پڑ رہا ہے۔ کیچڑ کی وجہ سے راحت رسانی کی رفتار بہت دھیمی ہو گئی ہے۔
2. خراب موسم اور لگاتار بارش
علاقہ میں اب بھی رک رک کر بارش جاری ہے۔ اس بارش کے سبب زمین پھسلن بھری ہو گئی ہے اور لینڈسلائیڈ کا خطرہ پیدا ہو چکا ہے۔ محکمہ موسمیات نے اگلے دن کے لیے بھی آرینج الرٹ جاری کیا ہے، جس سے راحتی عمل کے مزید متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔
3. رات کی تاریکی اور بجلی کی کمی
قدرتی آفت کے بعد گاؤں میں بجلی پوری طرح ٹھپ ہے۔ رات کی تاریکی اور گھنے بادل راحت رسانی میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ بچاؤ اہلکاروں کو ٹارچ اور محدود وسائل کے ساتھ کام کرنا پڑ رہا ہے، جس سے ملبہ میں پھنسے لوگوں تک پہنچنا مزید مشکل ہو گیا ہے۔
4. پہاڑی جغرافیہ اور مشکل راستے
دھرالی جیسے پہاڑی گاؤں میں پہلے سے ہی راستے پیچیدہ اور جوکھم بھرے ہوتے ہیں۔ اب کئی سڑکیں ٹوٹ چکی ہیں۔ 163 سے زائد راستے تو بند پڑے ہیں، جن میں 5 قومی شاہراہیں، 7 ریاستی شاہراہیں اور 2 بارڈر سڑکیں شامل ہیں۔ اس رکاوٹ کے سبب راحتی ٹیمیں وقت پر متاثرہ گاؤں تک نہیں پہنچ پا رہی ہیں۔
5. رابطہ کے وسائل پوری طرح ٹوٹ گئے
دھرالی اور آس پاس کے گاؤں میں موبائل نیٹورک ٹھپ ہو چکا ہے۔ کمزور کنیکٹیویٹی کے سبب لوگوں سے رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے، جس سے صحیح جانکاری جمع کرنا اور راحتی اشیا بھیجنا بے حد مشکل ہو گیا ہے۔
6. ہیلی کاپٹر سے مدد کا راستہ بھی بند
خراب موسم اور قریبی ہیلی پیڈ کو ہوئے نقصان کے سبب ہیلی کاپٹر کے ذریعہ راحت رسانی کا عمل بھی شروع نہیں ہو سکا ہے۔ ایمس رشی کیش میں بیڈ تیار ہیں، ایمبولنس بھی روانہ کی گئی ہے، لیکن پھنسے ہوئے لوگوں کو ہوائی راستہ سے نکالنا ممکن نہیں ہو پا رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ دھرالی میں بادل پھٹنے کے واقع میں کئی لوگوں کی جان چلی گئی ہے اور کم از کم 100 افراد کے پھنسے ہونے کا اندیشہ ہے۔ درجن بھر افراد کے ملبہ میں دبے ہونے کا امکان پہلے ہی ظاہر کیا جا چکا ہے، جنھیں بچانے کی کوششیں بھی لگاتار جاری ہیں۔ اس درمیان کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اس قدرتی آفت پر اپنی تکلیف کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا ’ایکس‘ پر جاری ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’اترکاشی، اتراکھنڈ میں بادل پھٹنے کے واقعہ میں کچھ لوگوں کی موت اور بڑی تعداد میں لوگوں کے لاپتہ ہونے کی خبر سن کر دل کو بہت تکلیف پہنچی۔ ایشور مہلوکین کو سکون فراہم کرے اور غمزدہ کنبوں کے تئیں میری گہری ہمدردی ہے۔ دعا کرتی ہوں کہ لاپتہ لوگ اچھی حالت میں ہوں۔‘‘ پرینکا گاندھی نے ریاستی حکومت سے یہ اپیل بھی کی ہے کہ وہ متاثرین کو فوری مدد فراہم کرے اور راحت و معاوضہ مہیا کرائے۔ انھوں نے کانگریس لیڈران و کارکنان سے بھی گزارش کی ہے کہ راحت و بچاؤکاری کے عمل میں بھرپور تعاون پیش کریں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔