اترکاشی سانحہ: خراب موسم کے سبب ریسکیو آپریشن متاثر، 24 نیپالی سمیت 68 افراد اب بھی لاپتہ
اترکاشی میں بادل پھٹنے کے نو دن بعد بھی خراب موسم ریسکیو میں رکاوٹ بنا ہوا ہے، 68 افراد اب بھی لاپتہ ہیں جن میں 24 نیپالی شامل ہیں، 1278 کو بچایا گیا ہے، جبکہ 5 افراد کی جان گئی ہے

اترکاشی کے دھرالی اور ہرسل علاقوں میں نو دن قبل آنے والے تباہ کن بادل پھٹنے کے واقعے کے بعد جاری ریسکیو آپریشن اب بھی خراب موسم کی زد میں ہے۔ علاقے میں مسلسل بارش اور بادل چھائے رہنے کے سبب فضائی بچاؤ مہم آج بھی معطل رہی۔ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پھنسے ہوئے لوگوں اور سامان کی ترسیل ممکن نہ ہو سکی، جبکہ مواصلاتی نظام بدستور بند ہے، جس سے متاثرہ دیہات اور امدادی ٹیموں کے درمیان رابطہ مشکل بنا ہوا ہے۔
ایس ڈی آر ایف کی ٹیمیں زمین کے اندر دبے ہوئے افراد یا سامان کو تلاش کرنے کے لیے خصوصی مشینوں اور تربیت یافتہ کتوں کا سہارا لے رہی ہیں۔ تاہم، مسلسل برستی بارش اور دشوار گزار راستوں کی وجہ سے کام کی رفتار سست پڑ گئی ہے۔ کئی مقامات پر بھاری لینڈ سلائیڈنگ کے سبب رابطہ سڑکیں بند ہو چکی ہیں، جس سے امدادی سرگرمیوں کو مزید مشکلات کا سامنا ہے۔
حکام کے مطابق، اس سانحے میں 68 افراد اب بھی لاپتہ ہیں، جن میں سے 24 کا تعلق نیپال سے ہے اور ان کے زندہ بچنے کے امکانات نہایت کم بتائے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، 1,278 افراد کو محفوظ مقامات تک منتقل کر دیا گیا ہے۔ پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔
ہرسل کے قریب بادل پھٹنے سے ایک عارضی جھیل وجود میں آ گئی ہے، جس کا رقبہ تقریباً 400 سے 500 میٹر بتایا جا رہا ہے۔ اس جھیل کے پانی کی محفوظ نکاسی اور اس کی مسلسل نگرانی کے لیے ماہر ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں تاکہ کسی ممکنہ خطرے سے بچا جا سکے۔
ریاست کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے سانحے میں متاثرہ خاندانوں کے لیے پانچ لاکھ روپے فی کس مالی امداد کا اعلان کیا ہے۔ حکومت کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں راشن، خیمے اور دیگر بنیادی ضروریات کی فراہمی جاری ہے۔ بجلی اور موبائل نیٹ ورک کی بحالی کے لیے عملہ دن رات کام کر رہا ہے جبکہ ٹوٹے ہوئے رابطہ پلوں کی جگہ بیلی برج بنانے کا کام تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
گنگوتری دھام میں کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں، جہاں 300 سے زائد دکانیں بند ہیں۔ مقامی تاجروں اور کاروباری طبقے کو اب تک تقریباً 50 کروڑ روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ سیاحتی سرگرمیوں میں رکاوٹ نے بھی علاقے کی معیشت کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔
محکمہ تعمیرات کے مطابق، متاثرہ سڑکوں میں سے 359 میں سے 243 کو بحال کر دیا گیا ہے جبکہ باقی 116 سڑکوں کو کھولنے کے لیے کام جاری ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اگر موسم میں بہتری آئی تو آئندہ دنوں میں ریسکیو اور بحالی کی رفتار میں اضافہ ممکن ہے، تاہم فی الحال شدید بارش اور خراب موسم سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔