اتراکھنڈ: یونیفارم سول کوڈ کو صدر جمہوریہ مرمو نے دی منظوری، اصول سازی کے لیے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل

یونیفارم سول کوڈ کا قانون نافذ کرنے کے لیے اصول بنانے والی پانچ رکنی کمیٹی میں سابق آئی اے ایس شتروگھن سنہا، سماجی کارکن منو گور، سریکھا ڈنگوا، امت سنہا اور اجئے مشرا شامل ہیں۔

بشکریہ @LiveLawIndia
بشکریہ @LiveLawIndia
user

قومی آوازبیورو

اتراکھنڈ نے یونیفارم سول کوڈ یعنی یو سی سی نفاذ کی طرف مزید ایک قدم بڑھا دیا ہے۔ اس بل کو صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کی منظوری مل گئی ہے جس کے ساتھ ہی اب اس نے قانون کی شکل لے لی ہے۔ قانون بننے کے ساتھ ہی یہ ریاست میں نافذ ضرور ہو گیا ہے، لیکن ابھی یہ فعال نہیں ہوگا۔ اتراکھنڈ حکومت نے یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کے لیے اصول/ذیلی اصولوں کو بنانے کے لیے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اصول و ضوابط تیار کرنے کے بعد اتراکھنڈ حکومت کے ذریعہ اسے پوری ریاست میں نافذ کر دیا جائے گا۔

رام مندر تعمیر اور ملک میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) نافذ کیے جانے کے بعد اتراکھنڈ میں یو سی سی نافذ کرنے کی طرف ہوئی پیش قدمی لوک سبھا انتخاب سے قبل بی جے پی کا بڑا داؤ تصور کیا جا رہا ہے۔ کانگریس سمیت کئی اپوزیشن پارٹیوں نے عام انتخاب سے عین قبل سی اے اے نافذ کیے جانے پر سوال کھڑا کیا ہے، اور اب اتراکھنڈ میں یو سی سی سے متعلق صدر جمہوریہ کی ملی منظوری کے بعد بی جے پی پر پولرائزیشن کی کوشش کا الزام لگنا لازمی ہے۔


بہرحال، یونیفارم سول کوڈ کا قانون نافذ کرنے کے لیے اصول بنانے والی پانچ رکنی کمیٹی میں سابق آئی اے ایس شتروگھن سنہا، سماجی کارکن منو گور، دون یونیورسٹی کی وائس چانسلر سریکھا ڈنگوا، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس امت سنہا اور اتراکھنڈ کے ریجنل کمشنر اجئے مشرا شامل ہیں۔ یہ کمیٹی جلد ہی ایک میٹنگ کر یو سی سی قانون نافذ کرنے کے لیے ضروری اصول و ضوابط بنانے کا کام شروع کرے گی۔

واضح رہے کہ اتراکھنڈ حکومت نے یو سی سی کو کچھ دنوں پہلے ہی اسمبلی میں پاس کرایا تھا۔ اپوزیشن نے اس دوران ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اپنی مخالفت ظاہر کی تھی، لیکن اپوزیشن کی فکر کو درکنار کرتے ہوئے بی جے پی حکومت نے اتراکھنڈ میں یو سی سی نافذ کرنے کے تئیں اپنے عزائم کو دہرایا تھا۔ کچھ لیڈران کا الزام ہے کہ یہ مسلم طبقہ کے خلاف ہے، جبکہ بی جے پی اور مرکزی حکومت لگاتار اسے سبھی طبقات کے لیے یکساں طور سے مفید و ترقی کی سمت میں اٹھایا گیا انقلابی قدم بتاتی رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔