اتراکھنڈ ٹنل حادثہ: سولہ دنوں سے سرنگ میں پھنسے مزدور نفسیاتی دباؤ کا سامنا کس طرح کر رہے؟

اتراکھنڈ کے اترکاشی میں زیر تعمیر سلکیارا ٹنل میں 41 مزدور 16 دنوں سے پھنسے ہوئے ہیں۔ 200 سے زائد افراد پر مشتمل ریسکیو ٹیم دن رات کام کر رہی ہے لیکن تاحال کامیابی حاصل نہیں ہوئی

<div class="paragraphs"><p>اتراکھنڈ ٹنل / یو این آئی</p></div>

اتراکھنڈ ٹنل / یو این آئی

user

قومی آوازبیورو

اترکاشی: اتراکھنڈ کے اترکاشی میں زیر تعمیر سلکیارا ٹنل میں 41 مزدور 16 دنوں سے پھنسے ہوئے ہیں۔ 200 سے زائد افراد پر مشتمل ریسکیو ٹیم دن رات کام کر رہی ہے لیکن تاحال کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ ورکرز تک پہنچنے کے لیے 86 میٹر کی عمودی ڈرلنگ جاری ہے اور 30 میٹر عمودی ڈرلنگ کی جا چکی ہے۔ دستی افقی ڈرلنگ بھی پیر (27 نومبر) سے شروع ہو گئی۔ اس کے لیے ’ریٹ مائنرز‘ کو بلایا گیا ہے، جو ہاتھ سے کھدائی کریں گے۔ تنگ راستوں سے کھدائی کرنے والے مزدوروں کو ریٹ مائنرز کہا جاتا ہے۔ دریں اثنا، سرنگ میں پھنسے کارکنوں کے حوصلے ٹوٹنے لگے ہیں، ایسے حالات میں ڈاکٹر ان سے ایک ایک کر کے بات کر رہے ہیں تاکہ وہ کسی صدمے میں نہ جائیں۔

موقع پر 2 ماہر نفسیات سمیت 5 ڈاکٹروں کی ٹیم 24 گھنٹے تعینات ہے جو دو شفٹوں میں پھنسے ہوئے مزدوروں سے بات کر رہی ہے۔ صبح 9 بجے سے 11 بجے تک اور شام 5 بجے سے رات 8 بجے تک کارکنان ڈاکٹروں کے ساتھ اپنی ذہنی کیفیت شیئر کر رہے ہیں۔ کارکنوں کو بات کرنے کے لیے پائپ کے ذریعے مائیک بھیجا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سرنگ میں پھنسے مزدوروں کے اہل خانہ کو بھی اجازت دی گئی ہے کہ وہ جب چاہیں ان سے بات کر سکتے ہیں۔ انتظامیہ نے مزدوروں کے اہل خانہ کے لیے ٹنل کے باہر کیمپ لگا دیا ہے۔


سرنگ کے اندر پھنسے مزدور صبا احمد کے بھائی نیئر احمد نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے حوالے سے بتایا، ’’ڈرلنگ میں رکاوٹوں کی وجہ سے ریسکیو آپریشن میں تاخیر ہو رہی ہے، اس لیے ڈاکٹروں اور نفسیاتی ماہرین نے میرے بھائی کو مشورہ دیا۔ کیمپ کے قریب ایک تعمیراتی کمپنی کی طرف سے فراہم کردہ کمرے میں رہ رہے نیئر نے کہا کہ وہ دن میں دو بار اپنے بھائی سے بات کرتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ صبا کی بیوی اور تین بچے بھی اس سے بات کر پائیں۔ یہ خاندان بہار کے بھوجپور سے تعلق رکھتا ہے۔

نیئر نے کہا، ’’ہم ان کی حوصلہ افزائی کرتے رہتے ہیں۔ ہم کبھی بھی مشکلات اور رکاوٹوں کے بارے میں بات نہیں کرتے لیکن انہیں بتاتے ہیں کہ وہ جلد باہر آ جائیں گے۔‘‘

خیال رہے کہ اترکاشی میں زیر تعمیر سرنگ کا ایک حصہ 12 نومبر کو دیوالی کی صبح منہدم ہو گیا تھا۔ جس کی وجہ سے 41 مزدور سرنگ میں پھنس گئے تھے۔ واقعے کے فوری بعد ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا تاہم ڈرلنگ میں رکاوٹوں کے باعث ریسکیو میں تاخیر ہو رہی ہے۔


وہیں، سلکیارا کی جانب سے پھنسی آگر مشین کو پیر کی صبح کاٹ کر باہر نکالا گیا۔ اسے اتوار 26 نومبر کی شام سے پلازما کٹر سے کاٹا جا رہا تھا۔ یہ کام رات بھر چلتا رہا۔ اس کام میں ہندوستانی فوج کے کور آف انجینئرز اور مدراس سیپرس کے یونٹس مصروف تھے۔

دریں اثنا، وزیر اعظم نریندر مودی کے اسپیشل سکریٹری پی کے مشرا، ہوم سکریٹری اجے کے بھلا اور اتراکھنڈ کے چیف سکریٹری ایس ایس سندھو بھی ٹنل میں بچاؤ آپریشن کا جائزہ لینے پہنچے۔

سلکیارا ٹنل میں پانی کے رساؤ کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ ہفتہ کو سرنگ کے منہ کے قریب پانی نکلتا دیکھا گیا۔ مٹی پانی سے گیلی ہونے کی وجہ سے ٹنل میں ملبہ دھنسنے کا بھی خدشہ تھا۔ تاہم اب صورتحال قابو میں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔