اتراکھنڈ: تیرہ روزہ کانوڑ یاترا مکمل، تمام انتظامات درہم برہم

تیرہ دن کی کانوڑ یاترا نے تمام انتظامات درہم برہم کر کے رکھ دیئے ہیں، رشی کیش، ہریدوار-دہلی شاہراہ کانوڑیوں اور ان کی گاڑیوں سے پُر ہے اور مسافروں کو دقتوں کا سامنا ہے۔

ہریدوار میں ہر کی پیڑی کا منظر / یو این آئی
ہریدوار میں ہر کی پیڑی کا منظر / یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

دہرادون: ہندوؤں کی مقدس کانوڑ یاترا مکمل ہو گئی ہے اور عقیدت مندگان ہریدوار سے لایا گیا گنگا کا مقدس پانی دیوتا شیو کے خصوصی اور اپنے آبائی علاقوں میں واقعہ شیو مندروں میں چڑھا رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق 13 دنوں کی اس کانوڑ یاترا کے تمام انتظامات درہم برہم ہو گئے ہیں اور مسافروں کو کافی پریشانیوں کا سامنا ہے۔ نیز گھریلو ضرورت کی چیزوں کا قحط پڑا ہوا ہے اور ان کے دام آسمان پر جا پہنچے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کانوڑ یاترا کے آخری دن رشی کیش، ہریدوار-دہلی شاہراہ کانوڑیوں اور ان کی گاڑیوں سے بھرا ہوا تھا۔ دہرادون سے کمایوں اور یوپی جانے والی بسیں نیپالی فارم تک ہی جا پا رہی ہیں۔ کانوڑ یاترا کی وجہ سے گیس، سبزی اور سی این جی کی فراہمی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔


یاترا کا آخری دن ہونے کی وجہ سے پیر کے روز کانوڑیوں کی بھیڑ گروکل کانگڑی یونیورسٹی سے لے کر جوالاپور تک چار کلو میٹر کے علاقہ میں جام لگ گیا۔ جس کے بعد ہری دوار، رشی کیش روٹ پر کمایوں اور یوپی کو جانے والی بسوں کی آمد و رفت بند ہو گئی۔ جبکہ یوپی سے آنے والی بسوں میں سے صرف 25 فیصد ہی دہرادون تک پہنچ پائیں۔ دہرادون سے چلنے والی بسیں نیپالی فارم میں یاتریوں کو اتار کر واپس لوٹ آئیں۔

ادھر، ہریدوار سے سپلائی نہیں ہو پانے کے سبب دہرادون کے تینوں پمپوں کی سی این جی پیر کے روز ختم ہو گئی۔ گیل کی جنرل منجر میناکشی تریپاٹھی نے بتایا کہ دو سے تین روز کے اندر سپلائی بحال ہو پائے گی۔ خیال رہے کہ 13 روزہ کانوڑ یاترا منگل کے روز مکمل ہو گئی اور کانوڑیوں نے شیوالوں میں گنگا سے لایا ہوا جل چڑھا دیا۔ تاہم جل چڑھانے کا یہ سلسلہ بدھ کے روز تک برقرار رہے گا اور اس کے بعد دور دراز کے وہ کانوڑیا جو اپنے خصوصی مندروں میں جل چڑھا رہے ہیں اپنے آبائی علاقوں کا رخ کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */