اتراکھنڈ: اترکاشی میں مبینہ لو جہاد کے خلاف ہندو تنظیموں کی مجوزہ مہاپنچایت ملتوی

اترکاشی میں 15 جون کو ہونے والی مہاپنچایت ملتوی کر دی گئی ہے۔ اگلی تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے گا۔ مبینہ لو جہاد کے خلاف منعقد کی جا رہی مہاپنچایت دفعہ 144 کے نفاذ کے پیش نظر ملتوی کی گئی ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

اترکاشی: اتراکھنڈ کے ضلع اترکاشی میں 15 جون کو منعقد ہونے والی ہندو تنظیموں کی مہاپنچایت ملتوی کر دی گئی ہے۔ اگلی تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے گا۔ یہ مہاپنچایت لو جہاد کے حوالے سے ہونے والی تھی۔ چونکہ یہاں 14 سے 19 جون تک دفعہ 144 نافذ ہے، لہذا مہاپنچایت کی تاریخ میں تبدیلی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ اس مہاپنچایت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی گئی تھی۔ دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور مصنف اشوک واجپائی نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو ایک لیٹر پٹیشن بھی بھیجی تھی۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے 15 جون کو لو جہاد کے خلاف اترکاشی میں بلائی گئی ایک بڑی مہاپنچایت پر فوری پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے پیش نظر انتظامیہ نے مہاپنچایت کے مرکزی منتظم راکیش اتراکھنڈی اور سوامی درشن بھارتی کو گھر میں نظر بند کر دیا ہے۔


اترکاشی میں 19 جون تک دفعہ 144 نافذ رہے گی۔ ایس ڈی ایم پرولا دیوانند شرما نے یہ جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ دفعہ 144 پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔ مقامی انتظامیہ نے منگل کو واضح طور پر کہا تھا کہ ایسی کسی بھی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ مہاپنچایت کے منتظمین میں سے ایک راجیش پوار کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جابرانہ پالیسیوں کی وجہ سے یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔

پولیس نے اترکاشی کی سرحد کو سیل کر دیا ہے۔ اس کے لیے اضافی نفری کے ساتھ پی اے سی بھی بھیجی گئی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسد مدنی نے بھی مہاپنچایت کو روکنے کے لیے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کو خط لکھا ہے۔

خیال رہے کہ اتراکھنڈ کے اترکاشی ضلع کے پورولا قصبے میں ایک نابالغ لڑکی کے اغوا کی کوشش کے بعد ہنگامہ کھڑا ہوا تھا۔ جس کے بعد پرولا میں ہندو تنظیم نے احتجاج کیا اور مسلم نوجوان پر اغوا کا الزام عائد کیا۔ اسی طرح کے مظاہرے بریکوٹ، چنیالیسور اور بھٹواری میں بھی ہوئے۔


اس کے بعد مظاہرین نے مسلمان دکانداروں کی دکانوں پر پوسٹر لگا دیے تھے، جن پر دکان خالی کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ کچھ مسلمان دکانداروں کی نقل مکانی کی بھی خبر ہے۔ تاہم، پولیس نے دکانداروں کے اترکاشی چھوڑنے کی خبروں کی تردید کی۔ پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ حالات قابو میں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔