غیر درج فہرست ذاتوں کو ایس سی فہرست میں شامل کرنے کے سلسلے میں مرکز اور ریاستی حکومت کو نوٹس
عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جوابی حلف نامے داخل کرنے کا کہا ہے۔ کیس کی اگلی سماعت 6 جنوری 2026 کو ہوگی۔

اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے 2013-14 میں درج فہرست ذات کی فہرست میں 48 غیر درج فہرست ذاتوں کو مبینہ طور پر شامل کرنے کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کے ہوم، قانون، سماجی بہبود اور بااختیار بنانے کے محکموں اور سماجی محکمہ کے پرنسپل سیکریٹری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں کے اندر جوابی حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس جی نریندر اور جسٹس سبھاش اپادھیائے کی بنچ نے ہریدوار کے رہائشی مینو کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی کی سماعت کے بعد جمعہ کے روز یہ احکامات جاری کیے، جس کی ایک کاپی اتوار کو موصول ہوئی۔
درخواست گزار نے محکمہ سماجی بہبود کے پرنسپل سکریٹری کے جاری کردہ حکم کو چیلنج کیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 341 کے تحت ہندوستان کی پارلیمنٹ کو کسی بھی ذات کو درج فہرست ذاتوں میں شامل کرنے کا حق حاصل ہے۔ درخواست میں ہائی کورٹ سے ریاست میں آئینی نظم بحال کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 26 جنوری 2016 کو جاری کردہ حکم کی تعمیل میں درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کی خصوصی عدالتیں قائم نہیں کی گئیں۔
عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جوابی حلف نامے داخل کرنے کا کہا ہے۔ کیس کی اگلی سماعت 6 جنوری 2026 کو ہوگی۔