’اتراکھنڈ حکومت کے ذریعہ اردو کو مٹا کر سنسکرت کو زندہ کرنے کا حکم افسوسناک‘

اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (مظفر نگر) نے اتراکھنڈ حکومت کے ذریعہ ریلوے اسٹیشنوں کا نام اردو کی جگہ سنسکرت زبان میں لکھے جانے کے فیصلے کی پرزور مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ ریاستی حکومت یہ فیصلہ واپس لے۔

تصویر عارف عثمانی
تصویر عارف عثمانی
user

عارف عثمانی

دیوبند: اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن مظفرنگر کی ایک میٹنگ ضلع دفتر سٹی سینٹر میں منعقد ہوئی جس کی صدارت ضلع صدر کلیم تیاگی نے کی اور نظامت کے فرائض ضلع سکریٹری شمیم قصار نے انجام دیے۔اس موقع پرضلع صدر کلیم تیاگی نے اردو میڈیاکو انگریزی ویب سائٹ ’اسکرول ڈاٹ اِن‘ کا اسکرین شاٹ مہیا کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ اتراکھنڈ نے اپنی ریاست میں تمام ریلوے اسٹیشنوں سے اردوزبان کو ختم کرنے کا جو فیصلہ لیا ہے وہ نہایت ہی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔

کلیم تیاگی نے کہا کہ ’’اتراکھنڈ حکومت نے اردو کی جگہ سنسکرت استعمال کرنے کے لیے اس بات کا حوالہ پیش کیا کہ صوبے میں دوسری سرکاری زبان اردو نہیں سنسکرت ہے۔ یہ حوالہ دیتے ہوئے حکومت اردو کی جگہ سنسکرت تمام جگہوں پر استعمال کیے جانے اور اردو زبان کو ختم کر دیے جانے کا حکم صادر کر دیا جو کہ اردو زبان کے ساتھ ایک متعصبانہ اقدام ہے۔‘‘


کلیم تیاگی نے مزید کہا کہ صوبے میں آج بھی سنسکرت داں قلیل تعداد میں ہیں جبکہ اردوداں عوام کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ سنسکرت کا استعمال ضرور کرے مگر اردوکو ختم کرکے نہیں بلکہ اردو زبان کو بھی اس کا مقام دے۔یو.ڈی.او. کے سرپرست ڈاکٹر شمیم الحسن نے اس موقع پر کہا کہ ’’اردو گنگا جمنی تہذیب کی زبان ہے اور ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا کے متعدد ملکوں میں اس کے چاہنے والے موجود ہیں۔ یہ نہایت ہی افسوس کا مقام ہے کہ بی جے پی حکومت اردو زبان کے ساتھ دشمنی کا ثبوت دے رہی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں قدیم ہندوستانی زبان سنسکرت کو استعمال کرنے سے قطعی ناراضگی نہیں بلکہ ناراضگی اس بات پر ہے کہ اردو کو مٹایا جارہا ہے۔ حکومت ہندی اور سنسکرت کے ساتھ اردو زبان کو بھی مقام دے۔

یو.ڈی.او. کے نائب صدر مولانا موسیٰ قاسمی اور کوآرڈی نیٹر تحسین علی نے اتراکھنڈ حکومت کے ذریعہ اردو کے خلاف جاری حکم کے تعلق سے کہا کہ ’’جس حکومت میں عوام کے جذبات اور ان کی ضروریات کا لحاظ نہیں رکھا جاتا یقینا مؤرخ اس سرکار کومتعصب سرکار لکھے گا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ اگر ایک ہندوستانی زبان کو زندہ کرنے کے لیے دوسری ہندوستانی زبان کو مٹایا جائے گا تو یہ کہاں کا انصاف ہے؟ ریاستی حکومت کو اپنا یہ فیصلہ فوراً واپس لینا چاہیے ۔


بہر حال، اس موقع پر اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے خازن بدرالزماں خان، سکریٹری شمیم قصار اور حاجی اوصاف احمد ، قاری سلیم مہربان اور گلفام احمد نے اردو داں عوام سے اپیل کی کہ بھلے ہی سرکاریں اردو کے ساتھ سوتیلا برتاؤ کر رہی ہیں مگر ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے گھروں میں اردو زبان کو زندہ کرنے کا کام کریں۔ اپنی خط و کتابت، موبائل کے مراسلات، پیغامات، شادی کارڈ،دکانوں کے سائن بورڈ اور گھروں پر نام کی تختی اردو زبان میں ضرور لگوائیں تاکہ اردو زبان کافروغ ہو۔ ساتھ ہی اپنے بچوں کو چاہے جہاں تعلیم دلائیں مگر یاد رہے کہ اردو زبان سے وہ بچہ بے بہرہ نہ ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔