اتراکھنڈ: ’اے آئی ویڈیو‘ سے ناراض سابق وزیر اعلیٰ ہریش راوت نے قانونی لڑائی کا کیا فیصلہ، درج کرائیں گے ایف آئی آر
سابق وزیر اعلیٰ ہریش راوت نے ایکس پر لکھا کہ ’’اتراکھنڈ میں بی جے پی اپنے آفیشیل فیس بک پیج پر میرے خلاف اے آئی سے تیار کی گئی ویڈیو پوسٹ کر ہم کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘

اترکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر لیڈر ہریش راوت نے اپنے خلاف بنائی گئی مبینہ اے آئی (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) ویڈیو کے متعلق پولیس میں شکایت درج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ہریش راوت نے کہا ہے کہ ’’مجھے ایک منصوبہ بند سازش کے تحت بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اب انہیں ایک ویڈیو میں پاکستانی جاسوس کے طور پر دکھایا گیا ہے، جو نہ صرف مجرمانہ عمل ہے بلکہ جمہوریت اور امن و امان کے لیے بھی سنگین چیلنج ہے۔‘‘
ہریش راوت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو پوسٹ کر جانکاری دی کہ وہ منگل (23 دسمبر) کو دوپہر 12:45 بجے دہرادون واقع نہرو کالونی تھانہ پہنچ کر اے آئی ویڈیو معاملے میں ایف آئی آر درج کرائیں گے۔ اس کے بعد وہ سائبر کرائم تھانے میں بھی شکایت درج کرائیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ پورا معاملہ بی جے پی سے منسلک جھوٹ اور فریب کی مثال ہے، جسے بے نقاب کرنا ضروری ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے پوسٹ میں یہ بھی لکھا کہ ’’اتراکھنڈ میں بی جے پی اپنے آفیشیل فیس بک پیج پر میرے خلاف اے آئی سے تیار کی گئی ویڈیو پوسٹ کر ہم کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مصنوعی ذہانت جیسی جدید تکنیک کا غلط استعمال کر انہیں جان بوجھ کر ہدف بنایا جا رہا ہے۔ ہریش راوت کا کہنا ہے کہ پہلے ان کے بیان اور ان کی شخصیت کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا اور اب ایک فرضی ویڈیو کے ذریعہ انہیں ملک مخالف سرگرمیوں سے جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے اسے انتہائی سنگین اور مجرمانہ عمل قرار دیا ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ صرف ان کی ذاتی شبیہ سے منسلک نہیں ہے، بلکہ اس سے جمہوری نظام، سیاسی وقار اور تکنیک کے غلط استعمال سے منسلک ایک بڑا سوال کھڑا ہوتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسے معاملوں میں سخت قانونی کارروائی ہونی چاہیے، تاکہ مستقبل میں کسی بھی شخص یا سیاسی پارٹی کو اس طرح کی سازش کرنے کی ہمت نہ ہو۔
ہریش راوت نے اپنے حامیوں اور عام لوگوں سے اس دوران دعاؤں اور حمایت کی بھی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ قانون کے دائرے میں رہ کر اس لڑائی کو لڑیں گے اور سچائی کو سامنے لائیں گے۔ اس پورے واقعہ کو لے کر ریاستی حلقوں میں بھی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ اب سب کی نگاہیں اس بات پر مرکوز ہیں کہ پولیس اور سائبر کرائم یونٹس اس معاملے میں کیا کارروائی کرتی ہیں اور اے آئی تکنیک کے غلط استعمال کو لے کر تحقیقات کس سمت میں آگے بڑھتی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔