اتراکھنڈ: کشمیری شال فروش پر تشدد کے معاملے میں بجرنگ دل کے رہنما سمیت کئی ملزمان گرفتار

کاشی پور میں ایک کشمیری شال فروش پر تشدد کے واقعے میں پولیس نے بجرنگ دل کے رہنما سمیت کئی ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ واقعے پر جے کے ایس اے نے سخت ردعمل دیا اور کشمیری تاجروں کی حفاظت کا مطالبہ کیا

گرفتار، علامتی تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

اتراکھنڈ کے ضلع ادھم سنگھ نگر کے کاشی پور علاقے میں ایک کشمیری شال فروش پر حملے اور تشدد کے معاملے میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بجرنگ دل کے ایک رہنما سمیت نامزد اور دیگر ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس کے مطابق واقعے میں ملوث تمام افراد کا تعلق بجرنگ دل سے بتایا جا رہا ہے، جنہوں نے کشمیری تاجر کے ساتھ مارپیٹ کی اور اسے جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں۔

یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے سخت موقف اختیار کیا۔ ایسوسی ایشن کے قومی کنوینر ناصر کھویہامی نے بتایا کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی اسے سینئر پولیس حکام کے سامنے اٹھایا گیا، جس کے بعد پولیس نے فوری طور پر ایف آئی آر درج کی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری تاجروں اور طلبہ کے خلاف کسی بھی قسم کی زیادتی ناقابلِ قبول ہے۔

کُماؤں رینج کی انسپکٹر جنرل ردھیما اگروال نے ایسوسی ایشن کو یقین دہانی کرائی کہ متاثرہ شخص پر حملہ، تشدد اور جان سے مارنے کی دھمکی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور ملزمان کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ اسی سلسلے میں پولیس نے مخبر کی نشاندہی پر بجرنگ دل کے رہنما انکور سنگھ اور اس کے دیگر ساتھیوں کو حراست میں لے لیا۔


ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اس واقعے پر وزارتِ داخلہ اور اتراکھنڈ ریاستی حکومت نے سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے اور واضح پیغام دیا ہے کہ کشمیری تاجروں کے خلاف ہراسانی یا تشدد کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ناصر کھویہامی نے کہا کہ کشمیری عوام بھی اسی ملک کا حصہ ہیں اور بھائی چارے کو نقصان پہنچانے والی کسی حرکت سے گریز کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس نوعیت کا کوئی واقعہ دوبارہ پیش آیا تو اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔

ایسوسی ایشن نے حکومت اور پولیس کے بروقت اقدام پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی نہ صرف کشمیری تاجروں اور طلبہ کے تحفظ کی ضمانت ہے بلکہ جمہوری اقدار اور آئینی مساوات کے ساتھ ریاست کی وابستگی کو بھی ظاہر کرتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔