اتراکھنڈ: بدانتظامی سے پریشان این آئی ٹی کے 900 طلبا نے ایک ساتھ چھوڑا کیمپس

این آئی ٹی کیمپس میں موجود بدانتظامی کے خلاف 2 ہفتے سے تحریک چلا رہے تقریباً 900 طلبا و طالبات نے منگل کو ایک ساتھ کیمپس چھوڑ دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے اس کی اطلاع صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کو بھی دے دی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی یعنی این آئی ٹی کے 900 طلبا و طالبات نے انسٹی ٹیوٹ کیمپس کی بدانتظامی سے ناراض ہو کر منگل کو ایک ساتھ کیمپس چھوڑ دیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ خراب انتظامات سے خفا طلبا گزشتہ دو ہفتے سے اس کے خلاف تحریک چلا رہے تھے اور کوئی سنوائی نہیں ہونے کے بعد وہ کیمپس چھوڑ کر اپنے گھروں کی جانب چلے گئے۔ طلبا نے مستقل کیمپس اور حفاظت کے پختہ انتظامات ہونے پر ہی واپس لوٹنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ طلبا نے ای میل اور فیکس کے ذریعہ اپنے اس قدم کی اطلاع صدر جمہوریہ، وزیر اعظم، ملک کے چیف جسٹس اور فروغ انسانی وسائل کے وزیر کو دینے کے ساتھ ساتھ اتراکھنڈ کے گورنر اور وزیر اعلیٰ کو بھی دے دی ہے۔ اس سلسلے میں این جی ٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس پورے معاملے سے وزارت کو مطلع کرایا جا چکا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ این آئی ٹی کے مستقل کیمپس کی تعمیر جلد شروع کرانے اور تب تک کے لیے غیر مستقل کیمپس کسی محفوظ جگہ منتقل کرانے کے مطالبہ کو لے کر ادارہ میں پڑھ رہے مختلف نصابوں کے طلبا گزشتہ 19 دنوں سے کلاسز کا بائیکاٹ کر رہے تھے۔ طلبا کا کہنا ہے کہ مرکز اور ریاستی حکومت ان کے مطالبات پر غور نہیں کر رہی ہے۔ اسی لیے انھیں یہ قدم اٹھانا پڑا ہے۔ کیمپس چھوڑنے کے اپنے فیصلے سے متعلق صدر جمہوریہ، وزیر اعظم، مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل، گورنر اور وزیر اعلیٰ کو بھیجے اپنے خط میں طلبا نے کہا کہ اجتماعی مذاکرہ کے بعد انھوں نے یہ فیصلہ لیا ہے۔ طلبا نے کہا کہ اب وہ کیمپس میں تبھی لوٹیں گے جب ان کے مطالبات پر کارروائی شروع ہو جائے گی۔ طلبا نے ایک ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا میں اپنے خط کو بھی وائرل کیا ہے۔ طلبا نے کہا ہے کہ مستقل کیمپس سہولیات سے مزین، طبی سہولیات پر مبنی اور سبھی پیمانوں کو پورا کرتا ہو۔

بتا دیں کہ اسی مہینے کی شروعات میں 3 اکتوبر کو این آئی ٹی ہاسٹل سے لیب کی جانب جاتے ہوئے دو طالبات کو بدری ناتھ شاہراہ پر ایک بے قابو کار نے ٹکر مار دی تھی۔ حادثہ میں ایک طالبہ سنگین طور پر زخمی ہو گئی تھی جس کا اس وقت اسپتال میں علاج چل رہا ہے۔ اسی واقعہ کے بعد طلبا نے سیکورٹی کا ایشو اٹھاتے ہوئے تحریک شروع کر دیا تھا۔ این آئی ٹی اتراکھنڈ میں حال ہی میں ختم ہوئے کیمپس انٹرویو میں صرف 35 طلبا نے ہی حصہ لیا تھا۔

دوسری طرف این آئی ٹی اتراکھنڈ کے افسران کا کہنا ہے کہ طلبا نے ہاسٹل چھوڑنے کی کوئی اطلاع نہیں دی ہے۔ ادارہ کے مطابق ان کے پاس یہی اطلاع ہے کہ کچھ طلبا نے رجسٹر میں باہر جانے کی بات لکھی ہے۔ وہ کہاں گئے ہیں اس تعلق سے ادارہ کو کوئی جانکاری نہیں۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہم نے چوتھے سال کے بچوں سے سیمسٹر مکمل کرنے کی گزارش کی ہے تاکہ ان کا پلیسمنٹ ہو سکے۔ این آئی ٹی کے رجسٹرار نے میڈیا کو بتایا کہ طلبا کے مسائل کے تعلق سے فروغ انسانی وسائل کی وزارت کے اعلیٰ افسران کو مطلع کرا دیا گیا ہے۔

یہاں یہ بھی غور طلب ہے کہ اس سے قبل این آئی ٹی کا مستقل کیمپس سماڑی میں بنانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ لیکن اس کے لیے مقررہ زمین پر تنازعہ کھڑا ہونے کے بعد زمین کو تکنیکی بنیاد پر ناقابل استعمال قرار دے دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے ابھی تک یہ طے نہیں ہوا ہے کہ این آئی ٹی کا مستقل کیمپس کہاں بنے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔