اتراکھنڈ: کاربیٹ ٹائیگر ریزرو میں موجود 150 سال قدیم ’تھپلی بابا مزار‘ پر چلا بلڈوزر، مقامی لوگ ناراض

کاربیٹ ٹائیگر ریزرو واقع بجرانی رینج کے رینجر بندرپال نے بتایا کہ مذہبی ڈھانچہ کے حقیقی مالک کی تصدیق نہ ہونے کے سبب مزار کو ناجائز مانتے ہوئے پولیس اور انتظامیہ نے ہٹا دیا۔

<div class="paragraphs"><p>تھپلی بابا مزار، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تھپلی بابا مزار، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

ان دنوں اتراکھنڈ میں جنگلی اراضی میں تجاوزات کر بنائے گئے ناجائز مذہبی مقامات کو منہدم کرنے کی کارروائی زور و شور سے جاری ہے۔ اب تک پوری ریاست میں تقریباً 300 مزاروں کو منہدم کیا جا چکا ہے۔ اسی سلسلے میں جم کاربیٹ ٹائیگر ریزرو کے تحت جنگل والے علاقہ میں ناجائز مذہبی ڈھانچوں کو ہٹانے کی کارروائی کی جا رہی ہے۔ اس کے تحت بجرانی رینج، آمڈنڈا بیٹ کے پھول تال بلاک واقع تھپلی بابا مزار کو آج زمیں دوز کر دیا گیا۔ اس سے ناراض مقامی لوگوں نے یہاں پہنچ کر خوب ہنگامہ کیا۔ پولیس نے کسی طرح بمشکل لوگوں کو خاموش کرایا۔

کاربیٹ ٹائیگر ریزرو (سی ٹی آر) کے بجرانی زون میں بنی تقریباً 150 سال پرانے مزار کو انتظامیہ اور سی ٹی آر نے جے سی بی کی مدد سے ہٹایا۔ اس کی خبر ملتے ہی مسلم طبقہ کے لوگ مشتعل ہو گئے۔ انھوں نے نعرہ بازی شروع کر دی۔ پولیس نے لوگوں کو سمجھا کر کسی طرح ان کے غصہ کو کم کیا۔


سی ٹی آر کے بجرانی زون میں ہائیوے سے نصف کلو میٹر دور پہاڑی میں تھپلی بابا کے نام سے مزار بنی تھی۔ یہ مزار ہندو اور مسلم طبقہ کے عقیدے سے جڑا تھا۔ ہندو افراد بھی مزار میں منت پوری ہونے پر چادر چڑھاتے تھے۔ انتظامیہ کی سختی کے بعد ناجائز مزاروں کو نشان زد کیا گیا تھا جس میں تھپلی بابا مزار کا بھی نام شامل تھا۔

کاربیٹ ٹائیگر ریزرو واقع بجرانی رینج کے رینجر بندرپال نے بتایا کہ مذہبی ڈھانچہ کے حقیقی مالک کی تصدیق نہ ہونے کے سبب مزار کو ناجائز مانتے ہوئے پولیس اور انتظامیہ نے ہٹا دیا۔ قبل میں ٹائیگر ریزرو کے ذریعہ متعلقہ مزار کے حقوق پیش کرنے سے متعلق نوٹس دیا گیا تھا۔ لیکن نوٹس کے بعد بھی کسی بھی طرح سے ملکیت کی تصدیق نہ ہونے کے سبب مذہبی ڈھانچہ کو ناجائز مانتے ہوئے اسے ہٹانے کا عمل شروع کیا گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہاں مزار 120 سے 150 سال پرانی تھی۔ بہرحال، رام نگر کوتوال ارون کمار سینی کا کہنا ہے کہ علاقے میں حالات قابو میں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔