اتر پردیش: بلند شہر کے 4 مندروں میں توڑ پھوڑ، ہندوتوا بریگیڈ کی شدید ناراضگی، 100 پولیس جوان تعینات!

پولیس نے مندروں میں ہوئی توڑ پھوڑ کو لے کر ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ پولیس افسران کا کہنا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو موجودہ ایف آئی آر میں این ایس اے (نیشنل سیکورٹی ایکٹ) کو بھی جوڑا جائے گا۔

<div class="paragraphs"><p>مندر کا گھنٹہ، علامتی، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

مندر کا گھنٹہ، علامتی، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے بلند شہر میں حیران کرنے والا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہاں 4 مندروں میں زبردست توڑ پھوڑ کی گئی ہے اور تقریباً ایک درجن مورتیوں کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔ یہ واقعہ جمعرات کی شب پیش آیا جس کے بعد ہندوتوا تنظیموں کے کارکنان نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ معاملہ برال گاؤں کا ہے جہاں مندروں میں مورتیوں کے ساتھ توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔

ہندی نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع رپورٹ کے مطابق مندروں میں ہوئی توڑ پھوڑ کی خبر ملنے کے فوراً بعد پولیس سرگرم ہو گئی۔ امن و امان بنائے رکھنے کے لیے برال گاؤں میں یوپی پولیس کے 100 جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی پی اے سی کی ایک یونٹ کو بھی ڈیوٹی پر لگایا گیا ہے۔ ایس پی سٹی ایس این تیواری اور اے ڈی ایم ایڈمنسٹریشن پرشانت کمار نے جائے وقوع کا دورہ کیا ہے اور انھوں نے بتایا ہے کہ پولیس کی 5 ٹیموں کو اس معاملے کی جانچ میں لگایا گیا ہے۔


پولیس نے مندروں میں ہوئی توڑ پھوڑ کو لے کر ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ پولیس افسران کا کہنا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو موجودہ ایف آئی آر میں این ایس اے (نیشنل سیکورٹی ایکٹ) کو بھی جوڑا جائے گا۔ ماحول خراب نہ ہو، اس لیے مندروں میں نئی مورتیوں کو نصب کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ یہ عمل پولیس کے تحفظ میں انجام پائے گا۔

قابل ذکر ہے کہ بلند شہر میں موجود گاؤں برال ایک ہندو اکثریتی گاؤں ہے۔ یہ شیوالے میں نہ صرف تقریباً 130 سال قدیم شیولنگ کو توڑا گیا ہے بلکہ ہنومان کی مورتی کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے۔ شنی مندر کی مورتیوں کو بھی شرپسندوں نے نشانہ بنایا ہے۔ اس مندر میں باہر موجود چھوٹی مورتی پر بھی حملہ کیا گیا ہے۔ گاؤں کے ایک پرائیویٹ اسکول کے ٹھیک سامنے بنے درگا مندر کی مورتیوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے۔


بی جے پی کارکن اور مقامی باشندہ نند کشور شرما کا اس واقعہ کے تعلق سے کہنا ہے کہ بھگوان کی مورتیوں پر انسانوں کی طرح حملہ کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ واقعہ کے دوران لوگوں کو اس لیے پتہ نہیں چلا کیونکہ تذبذب والی حالت پیدا ہو گئی تھی۔ نند کشور کا کہنا ہے کہ ’’شیوالے میں تعمیری سرگرمیاں گزشتہ کچھ وقت سے چل رہی ہیں۔ کئی بار رات میں بھی تعمیری کام ہوتا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو اس وقت ہوئی توڑ پھوڑ کا پتہ نہیں چلا۔‘‘

ایک دیگر مقامی باشندہ گوتم شیوالے سے بمشکل 100 میٹر کی دوری پر رہتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ’’ہم رات میں سو رہے تھے اور کچھ بھی پتہ نہیں چلا۔ میں نے رات تقریباً 10 بجے مندر میں پوجا کی تھی، اس وقت سب کچھ ٹھیک تھا۔ واقعہ کی جانکاری تب ہوئی جب صبح پجاری آئے اور انھوں نے ہمیں بتایا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہم نے ایک کے بعد ایک سبھی مندروں کی جانچ کی تو پتہ چلا کہ چار مندر ہیں جہاں مورتیوں کو توڑ کر پھینکا گیا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔