اتر پردیش: مذہب تبدیلی آرڈیننس کو ملی گورنر کی منظوری، نوٹیفکیشن جاری

ریاستی حکومت نے بتایا کہ مذہب تبدیلی آرڈیننس کو 4 مارچ کو ہی گورنر سے منظوری مل چکی ہے۔ گورنر سے منظوری کے بعد 5 مارچ کو گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہو چکا ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

اتر پردیش میں ’لو جہاد‘ کو لے کر جو مذہب تبدیلی آرڈیننس یوگی حکومت لائی تھی، اب اسے گورنر کی منظوری بھی مل گئی ہے۔ اس منظوری کے ساتھ ہی مذہب تبدیلی آرڈیننس نے قانون کی شکل اختیار کر لیا ہے۔ گورنر آنندی بین پٹیل نے اس آرڈیننس کو گزشتہ 4 مارچ کو ہی منظوری دے دی تھی اور اس سلسلے میں نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ بل کو قانون ساز اسمبلی اور قانون ساز کونسل سے پاس کرانے کے بعد اسے گورنر کے پاس منظوری کے لیے بھیجا گیا تھا۔

اتر پردیش کی یوگی حکومت نے ہائی کورٹ میں حلف نامہ داخل کر اس سلسلے میں جانکاری دی ہے۔ حکومت نے بتایا کہ آرڈیننس کو 4 مارچ کو ہی گورنر سے منظوری مل چکی ہے۔ گورنر سے منظوری کے بعد 5 مارچ کو گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہو چکا ہے۔ یوپی حکومت کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل منیش گویل نے اس کی تصدیق بھی کر دی ہے۔


واضح رہے کہ گزشتہ سال اتر پردیش میں ’لو جہاد‘ کے خلاف قانون بنایا گیا تھا۔ ریاست کی یوگی حکومت نے 24 نومبر کو یہ آرڈیننس منظور کیا تھا۔ اس کے تحت قصوروار شخص کو 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ اس آرڈیننس کے تحت خاتون صرف شادی کے لیے ہی مذہب تبدیل کرتی ہے تو اس کی شادی کو صفر قرار دیا جائے گا اور جو شادی کے بعد مذہب تبدیل کرنا چاہتی ہیں انھیں اس کے لیے ضلع مجسٹریٹ کے پاس درخواست دینی ہوگی۔

اس قانون کے مطابق درخواست ملنے پر پولس جانچ کرے گی کہ کہیں یہ مذہب تبدیلی زبردستی، دھوکے سے یا لالچ میں تو نہیں کروائی جا رہی ہے۔ جانچ میں ایسی شکایت نہیں ملنے پر انتظامیہ مذہب تبدیلی کی اجازت دے گی۔ یہاں قابل غور ہے کہ مذہب تبدیلی آرڈیننس پاس ہونے کے بعد ’لو جہاد‘ کے نام پر ریاست میں بے شمار کیس درج ہوئے اور ان میں سے بیشتر معاملوں میں مسلم نوجوانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ کئی معاملوں میں عدالت نے پولیس کارروائی کو غلط بھی ٹھہرایا اور گرفتار مسلم نوجوانوں کی رہائی کا حکم صادر کیا۔ مسلم طبقہ مذہب تبدیلی آرڈیننس (جو اب قانون بن گیا ہے) کو ہراسانی کا ایک ذریعہ قرار دیتا رہا ہے اور کئی مسلم لیڈروں نے یہ کہا بھی ہے کہ بی جے پی حکومت صرف ایک طبقہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔