عید کے دن ڈاکٹر کفیل گرفتار

تصویر : نیشنل ہیرالد
تصویر : نیشنل ہیرالد
user

قومی آوازبیورو

گورکھپور :گورکھپور کے بی آر ڈی کالج میں اپنی ذمہ داری کو بخوبی نبھانے کے لئے ڈاکٹر کفیل کی ذرائع ابلاغ میں جو تعریف ہوئی وہ ان کو اتنی مہنگی پڑی کہ بقر عید کی صبح کو پولیس نے ان کو گرفتار کر لیا ۔ ڈاکٹر کفیل گورکھپور کے اس بی آر ڈی کالج میں انسیفلائٹس وارڈکے انچارج تھے جس میں گزشتہ دنوں آکسیجن کی سپلائی کی کمی کی وجہ سے 60سے زائد بچوں کی موت واقع ہو ئی تھی ۔ اسپیشل ٹاسک فورس کے آئی جی امیتابھ یش نے بتایا کہ ’’ آج صبح 9 بجےڈاکٹر کفیل کو حراست میں لے لیا گیا ‘‘۔

گورکھپور کے سینئر صحافی منوج کمار کا کہنا ہے کہ ’’یہ بات تو صاف ہے کہ میڈیا میں جو ڈاکٹر کفیل کی تعریف ہوئی وہ ان کے لئے مہنگی ثابت ہوئی اور اس سارے معاملے میں ان کو بلی کا بکرا بنایاجا رہا ہے‘‘۔ منوج نے مزید بتایا ’’ جن دیگر 9افراد پر 11اگست کے حادثہ کے لئے الزام عائد کئے گئے ہیں ان میں سب سے ہلکے الزام ڈاکٹر کفیل پر ہی ہیں ۔ ان پر جو ایک بڑا الزام ہے وہ یہ ہے کہ وہ اسپتال کے ملازم ہوتے ہوئے نجی پریکٹس کرتے تھے ۔ جبکہ کفیل کے گھر والوں کا کہنا یہ ہے کہ جب تک کفیل کی نوکری کنفرم نہیں ہوئی تھی تب تک وہ اپنی اہلیہ کے نرسنگ ہوم میں پریکٹس کرتے تھے لیکن نوکری کنفرم ہونے کے بعد انہوں نے وہ کام چھوڑ دیا تھا‘‘۔ منوج نے بتایا ’’ جہاں تک پرایئویٹ پریکٹس کا سوال ہے تو وہ ویسے ہر ڈاکٹر کر رہا ہے لیکن صرف ان کے اوپر کارروائی کیوں؟‘‘۔

واضح رہے ڈاکٹر کفیل پر چار الزام لگائے گئے ہیں ایک یہ کہ وہ اسپتال کے ملازم ہوتے ہوئے پرایئویٹ پریکٹس کرتے تھے ، دوسرا یہ کہ انہوں نے وقت پر آکسیجن کی کمی کی اطلاع اپنے سینئر کو نہیں دی ، تیسرا یہ کہ انہوں نے علاج میں لاپرواہی برتی اور چوتھا یہ کہ انہوں نے میڈیا میں جاکر غلط جانکاری دی ۔ واضح رہے11اگست کو بی آر ڈی کالج میں جب یہ حادثہ ہوا تب ڈاکٹر کفیل کو ہیرو کی طرح پیش کیا گیا تھا اور ذرائع ابلاغ میں بہت وسیع پیمانے پر یہ خبر چلی تھی کہ ڈاکٹر کفیل نے بچوں کی جان بچانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی اور وہ خود آکسیجن سلینڈر لے کرآئے ۔ ڈاکٹر کفیل نے خود ریکارڈپر یہ بتایا تھا کہ انہوں نے آکسیجن کی سپلائی کے تعلق سے پہلے آگاہ کیا تھا ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان کا آکسیجن کی سپلائی سے سیدھا کوئی تعلق ہے بھی نہیں ۔ منوج کا کہنا ہے کہ آکسیجن سپلائی کرنے والی کمپنی کو پیمنٹ حکومت نے نہیں دی اور بات کو گھما کر فرقہ وارانہ رنگ دیا جا رہا ہے اور سارا رخ ڈاکٹر کفیل کی طرف موڑ دیا گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق دریں اثنا بی آر ڈی کالج میں 29بچوں کی اور جان جا چکی ہے اور پورے مہینے میں مرنے والوں کی تعداد 400تک پہنچ گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔