اتر پردیش بلدیاتی انتخاب: برقع کو لے کر امروہہ میں ہنگامہ، نصف گھنٹہ تک ووٹنگ کا عمل ہوا متاثر

سیاست پر گہری نظر رکھنے والے فیروز آفتاب کا کہنا ہے کہ ووٹنگ پیٹرن کو دیکھتے ہوئے یہ پتہ چلتا ہے کہ خصوصاً مسلم طبقہ کا سماجوادی پارٹی سے دل ٹوٹ گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>برقع نشیں خاتون ووٹرس</p></div>

برقع نشیں خاتون ووٹرس

user

آس محمد کیف

ہندوستان کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش میں بلدیاتی انتخاب ہو رہے ہیں اور پہلے مرحلہ میں آج 37 ضلعوں میں ووٹنگ ہوئی۔ الگ الگ ضلعوں میں 65 فیصد سے لے کر 75 فیصد تک ووٹ ڈالے گئے۔ اس دوران کچھ مقاما تپر کئی طرح کے الزامات کے درمیان ہنگامہ بھی ہوا۔ امروہہ ضلع میں برقع میں ووٹ ڈالنے پہنچی مسلم خواتین کے برقعے اتروانے کے معاملے پر بی جے پی اور بی ایس پی حامیوں میں تنازعہ ہو گیا۔ اس دوران پتھراؤ بھی ہوا اور نصف گھنٹے تک ووٹنگ کا عمل متاثر رہا۔ پریاگ راج، سہارنپور میں بھی برقع کو لے کر کچھ شکایتیں ملیں۔

اتر پردیش بلدیاتی انتخاب: برقع کو لے کر امروہہ میں ہنگامہ، نصف گھنٹہ تک ووٹنگ کا عمل ہوا متاثر

آج ہوئے انتخاب میں اتر پردیش کے 10 میونسپل کارپوریشن کے لیے بھی ووٹ ڈالے گئے۔ اس میں صبح 7 بجے سے شام 6 بجے تک ووٹنگ ہوئی۔ ان ضلعوں میں 7592 عہدوں کے لیے 44226 امیدوار میدان میں تھے۔ اس دوران 388 بلدیوں میں ووٹنگ ہوئی جہاں 12770963 مردوں اور 11236680 خواتین کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنا تھا۔ پہلے مرحلہ میں سہارنپور، مراد آباد، رامپور، امروہہ، سنبھل اور بجنور جیسے ضلعوں میں آج ووٹ ڈالے گئے۔ اگر صرف اعداد و شمار کی بات کریں تو 10 میئر سیٹوں کے لیے 113، 820 کونسلر سیٹ کے لیے 5432، 103 نگر پالیکا چیئرمین کے لیے 1069، نگر پالیکا رکن کے لیے 2740 سیٹوں پر 14862، 275 نگر پنچایت صدر کے لیے 2932، 3645 نگر پنچایت اراکین کے لیے 19818 امیدواروں کی قسمت بیلٹ باکس میں قید ہو گیا۔


اتر پردیش میں آج ہوئے پہلے مرحلے کا انتخاب کئی وجہ سے موضوع بحث رہا۔ جن میونسپل کارپوریشن کی 10 سیٹوں کے لیے آج ووٹ ڈالے گئے، ان سبھی پر فی الحال بی جے پی کا قبضہ ہے۔ اس بار میونسپل کارپوریشن میئر کی مجموعی طور پر 17 سیٹیں ہیں۔ ان میں آگرہ سے بی جے پی کی ہیم لتا کشواہا اور کانگریس کی لتا کماری اور بی ایس پی کی لتا والمیکی میں سہ رخی مقابلہ تصور کیا جا رہا ہے۔ سماجوادی پارٹی کی جوہی پرکاش یہاں مقابلے سے باہر ہیں۔ فیروز آباد میں بی جے پی کی کامنی راٹھوڑ اور سماجوادی پارٹی کی مسرور فاطمہ میں سیدھی ٹکر ہے۔ گورکھپور میں بی جے پی منگلیش شریواستو، سماجوادی پارٹی کاجل نشاد، بی ایس پی نول کشور اور کانگریس نول سنہا کو لڑا رہی ہے۔ یہاں انتخاب میں بی جے پی امیدوار کا پلڑا بھاری ہے۔

اتر پردیش بلدیاتی انتخاب: برقع کو لے کر امروہہ میں ہنگامہ، نصف گھنٹہ تک ووٹنگ کا عمل ہوا متاثر

جھانسی میں بی جے اور بی ایس پی کے درمیان مقابلہ ہے۔ کانگریس کے اروند کمار نے بھی اچھی موجودگی درج کرائی ہے۔ لکھنؤ میں بی جے پی کی سشما کھرکوال اور ماجوادی پارٹی کی وندنا مشرا، کانگریس کی سنگیتا جیسوال اور بی ایس پی کی شاہین بانو میدان میں ہیں۔ انتخاب سیدھی ٹکر بی جے پی اور سماجوادی پارٹی کے درمیان مانی جا رہی ہے۔ متھرا میں بی جے پی کے ونود اگروال اور کانگریس کے شیام سندر اپادھیائے میں ٹکر دیکھنے کو مل رہی ہے۔ سب سے حیرت انگیز انتخاب مراد آباد کا ہے جہاں شہری حلقہ میں مسلم طبقہ کی بہت بڑی آبادی ہونے کے باوجود بی جے پی امیدوار کی جیت طے مانی جا رہی ہے۔ یہاں بی جے پی سے ونود اگروال، سماجوادی پارٹی سے رئیس الدین نعیم، کانگریس سے رضوان قریشی اور بی ایس پی سے محمد یامین لڑ رہے ہیں۔ پریاگ راج میں گنیش کیسروانی اور بی ایس پی کے سعید احمد میں مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ سہارنپور پر بھی سبھی کی نظر ہے جہاں پارٹی بدلنے کے لیے مشہور ہو چکے لیڈر عمران مسعود اس بار اپنی بھابھی خدیجہ مسعود کو بی ایس پی سے انتخاب لڑا رہے ہیں۔ یہاں سماجوادی پارٹی کے امیدوار نور ملک کے لیے اکھلیش یادو نے روڈ شو بھی کیا تھا۔ یہاں بی جے پی کے اجئے کمار کے ساتھ انتخاب سہ رخی بن گیا ہے۔ وارانسی میں بی جے پی امیدوار اشوک تیواری اور سماجوادی پارٹی امیدوار او پی سنگھ کے درمیان سخت ٹکر کی امید ہے۔

اتر پردیش بلدیاتی انتخاب: برقع کو لے کر امروہہ میں ہنگامہ، نصف گھنٹہ تک ووٹنگ کا عمل ہوا متاثر

سیاسی معاملوں کے ماہر فیروز آفتاب کا کہنا ہے کہ ووٹنگ پیٹرن کو دیکھتے ہوئے یہ واضح ہو رہا ہے کہ خصوصاً مسلم طبقہ کا سماجوادی پارٹی سے دل ٹوٹ گیا ہے۔ اس کے علاوہ بی جے پی نے اپنے سسٹم کا پوری طاقت سے استعمال کیا ہے۔ بی جے پی مخالف ووٹ بینک میں تقسیم دیکھنے کو ملا ہے۔ بلدیاتی انتخاب ایک الگ پیٹرن پر ہوتا ہے۔ اس سے مرکزی اور ریاستی حکومت نہیں بدلی جاتی ہے، حالانکہ ایک بے حد خوش کن بات بھی دیکھنے میں آئی ہے اور وہ یہ ہے کہ الیکشن میں ووٹروں نے پولرائزیشن اور فرقہ پرستی کو درکنار کیا ہے۔ اس بار بی جے پی نے بہت سے مسلم امیدواروں کو انتخابی میدان میں اتارا ہے، اور یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ مسلم سماج کا اس پر کیسا رد عمل ہوگا۔ حالانکہ اس انتخاب میں مقامی ایشوز ہی حاوی رہنے والے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔