کانپور دیہات میں تجاوزات مخالف ’بلڈوزر کارروائی‘ کے دوران سنسنی خیز واقعہ، ماں بیٹی کی زندہ جل جانے سے موت

بلڈوزر کے ذریعے چلائی جا رہی کارروائی کے دوران ماں بیٹی زندہ جل کر ہلاک ہو گئیں۔ انتظامیہ کا دعوی ہے کہ سرکاری زمین پر غیر قانونی تعمیرات کی گئی تھیں۔ اس واقعہ سے مقامی لوگوں غم و غصہ پایا جاتا ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتر پردیش کے کانپور دیہات میں پولیس اور انتظامیہ کی بلڈوزر کے ذریعے چلائی جا رہی تجاوزات مخالف کارروائی کے درمیان ایک دلخراش واقعہ پیش آیا، جس میں ایک ماں اور اس کی بیٹی زندہ جل جانے سے ہلاک ہو گئیں۔ اس واقعہ پر مقامی لوگوں میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے اور حزب اختلاف کی جانب سے یوگی حکومت کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔ ماں بیٹی کی موت کے بعد کانگریس کا ریاستی سطح کا وفد کانپور دیہات کے گاؤں مڈولی پہنچ کر اہل خانہ سے ملاقات کرے گا۔ اس کے ساتھ ہی ریاستی صدر برج لال کھابری، صوبائی صدر انل یادو سمیت ضلع کانگریس کمیٹی کا ایک اور وفد بھی گاؤں پہنچے گا۔ وہیں، اس معاملہ پر حزب اختلاف کی اہم جماعت سماجوادی پارٹی نے بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ریاستی حکومت کی مذمت کی ہے۔ ایس پی کا ضلع سطح کا وفد بھی کانپور دیہات کے گاؤں مڈولی پہنچ کر متاثرہ خاندان سے ملاقات کرے گا۔


رپورٹ کے مطابق متوفی ماں پرمیلا اور بیٹی کی موت کے ساتھ شوہر کرشنا گوپال دیکشت بھی بری طرح جھلس گئے ہیں۔ اسی دوران کمشنر راج شیکھر کے ساتھ کانپور رینج کے آئی جی، اے ڈی جی بھی موقع پر پہنچے تھے۔ دراصل، انتظامیہ کانپور دیہات میں سرکاری زمین سے ناجائز تجاوزات ہٹانے پہنچی تھی لیکن جس گھر کو گرایا جا رہا تھا، وہ خود سوزی کی دھمکی دے رہا تھا۔ احتجاج کے دوران اچانک آگ کے شعلے نظر آنے لگے اور ماں بیٹی زندہ چل کر ہلاک ہو گئیں۔

متاثرہ کنبہ نے جو کانپور دیہات کی میتھا تحصیل میں تعینات ایس ڈی ایم دنیشور پرساد، لیکھ پال اشوک سنگھ اور رورا پولیس اسٹیشن کے انچارج دنیش کمار گوتم کو نامزد کیا ہے۔ متاثرہ اہل خانہ کا الزام ہے کہ تجاوزات کو مسمار کرنے کے نام پر انتظامی اہلکاروں نے سازش کی اور کرشنا گوپال دیکشت کے خاندان کو زبردستی جھونپڑی میں قید کر کے اسے نذر آتش کر دیا! جس کی وجہ سے جھونپڑی کے اندر پھنسی ماں بیٹی آگ کے شعلوں کی زد میں آ گئیں اور جھلس کر دونوں کی موت ہو گئی۔ اس کے بعد کانپور دیہات کے منڈولی گاؤں میں گاؤں والوں اور اہل خانہ نے پولیس اور انتظامیہ پر حملہ کیا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ڈویژنل کمشنر راج شیکھر کے ساتھ کانپور رینج کے آئی جی اور اے ڈی جی زون بھی موقع پر پہنچ گئے۔


کچھ ہی دیر میں کانپور دیہات سے کانپور نگر تک سے افسران گاؤں پہنچ گئے اور اسے چھاؤنی میں تبدیل کر دیا۔ اس معاملہ میں متاثرہ کرشن کمار دیکشت کا کہنا ہے کہ اس زمین پر ان کا خاندان کا کافی عرصے سے قابض ہے لیکن ان کے ہی رشتہ دار ان کے خلاف ہیں، جنہوں نے انتظامی اہلکاروں سے ملی بھگت کر کے ان کی جھونپڑی کو آگ لگا دی۔ رپورٹ کے مطابق دیر رات تک انتظامیہ اہل خانہ کو سمجھانے کی کوشش کرتی رہی اور لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجنے کی کوشش کر رہی تھی۔

وہیں، خاندان اپنے مطالبات پر ڈٹا رہا، جن میں خاندان کے لیے 50 لاکھ کا معاوضہ، گھر کے دو بیٹوں کو سرکاری نوکری، خاندان کو تاحیات پنشن اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے فوری طور پر ملاقات اور مطالبہ شامل ہے۔ دوسری جانب کانپور دیہات پولیس نے 11 نامزد لوگوں کے ساتھ ساتھ کئی نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ اس معاملے میں کانپور دیہات کی میتھا تحصیل کے ایس ڈی ایم گیانیشور پرساد لونگا، اسٹیشن انچارج دنیش گوتم اور لیکھ پال اشوک سنگھ کو مرکزی ملزم بنایا گیا ہے اور 307، 302 جیسی سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔