فرضی انکاؤنٹرز میں سب سے آگے یوپی، رپورٹ میں سنسنی خیز انکشاف

سال 2023 کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، اترپردیش پولیس نے گزشتہ چھ برسوں میں 10 ہزار سے زائد انکاؤنٹر کیے، جن میں سے بڑی تعداد کو انسانی حقوق کے کارکنوں نے فرضی قرار دیا ہے

فائرنگ، علامتی تصویر یو این آئی
فائرنگ، علامتی تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

اترپردیش کے گوتم بدھ نگر میں جیور تھانے کی پولیس پر الزام ہے کہ انہوں متھرا کے رہنے والے بی ٹیک کے ایک طالب علم کو فرضی انکاؤنٹر میں پیر میں گولی ماری اور بجلی کے جھٹکے دے کر بہت زیادہ ٹارچر کیا۔ اس معاملے میں جب متاثرہ نے عدالت میں مقدمہ درج کیا تو عدالت کے حکم پر جیور تھانے کے سابق ایس ایچ او انجنی کمار سمیت 12 پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس پر طالب علم کے والد ترون گوتم سے ایک لاکھ روپے رشوت لینے اور جان سے مارنے کی دھمکی دینے کا الزام بھی ہے۔

ایسا نہیں ہے کہ پہلی بار کسی فرضی انکاؤنٹر کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ایسے نہ جانے کتنے فرضی انکاؤنٹر معاملے ملک کے مختلف ریاستوں میں ہوتے رہتے ہیں۔ آئیے اس سلسلے میں ذیل میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ کس ریاست میں سب سے زیادہ فرضی انکاؤنٹر ہوئے ہیں اور اب تک کتنے پولیس والوں کو اس معاملے میں سزا ملی ہے۔


سال 2023 کے جاری کردہ اعداد و شمار پر یقین کیا جائے تو یوپی پولیس نے 6 سالوں کے اندر 10000 سے زیادہ انکاؤنٹر کیے ہیں، جن میں سے زیادہ تر فرضی ہیں۔ مرکزی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سال 2017 سے لے کر 2022 تک ملک میں کُل 655 فرضی انکاؤنٹر ہوئے ہیں، جن میں سے 117 تو صرف اترپردیش میں ہوئے ہیں۔ حالانکہ ان فرضی انکاؤنٹر میں ملوث کتنے پولیس اہلکاروں کو سزا ملی ہے اس کے اعداد و شمار اب تک سامنے نہیں آئے ہیں۔

سال 2006 میں ایٹہ میں ایک فرضی انکاؤنٹر ہوا تھا، جس میں غازی آباد کی سی بی آئی عدالت نے 9 پولیس والوں کو قصوروار ٹھہرایا تھا۔ ان میں سے 5 پولیس اہلکاروں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی جبکہ 4 پولیس اہلکاروں کو 5 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ سال 2009 میں دہرادون میں ملازمت کے لیے آئے ایک نوجوان کا فرضی انکاؤنٹر ہوا تھا۔ اس معاملے میں 17 پولیس اہلکاروں کو جیل بھیج دیا گیا۔ 1998 میں بہار کے پورنیہ میں بھی ایک فرضی انکاؤنٹر معاملے میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔