اتر پردیش: فتح پور واقع مقبرہ میں ہندوتوا بریگیڈ کی توڑ پھوڑ، پوجا کرنے پہنچے لوگوں کو پولیس نے سمجھا کر لوٹایا

ہندو تنظیموں سے منسلک لوگوں نے مقبرہ کے آس پاس موجود مزاروں میں توڑ پھوڑ کی۔ اس کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں ہندوتوا بریگیڈ کو مقبرہ کے اوپر چڑھا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>مقبرہ کو نقصان پہنچاتے ہوئے ہندوتوا بریگیڈ کے لوگ، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/SirRavishFC">@SirRavishFC</a></p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش کے فتح پور واقع ایک مقبرہ سے متعلق تنازعہ بہت بڑھ گیا ہے۔ یہ مقبرہ 200 سال سے زیادہ قدیم بتایا جاتا ہے، جو کہ نواب عبدالصمد کا ہے۔ ہندوتوا تنظیموں سے منسلک کچھ لوگ آج اس مقبرہ کو توڑنے کے لیے پہنچے اور ان کا ارادہ یہاں پوجا پاٹھ کرنے کا تھا۔ پولیس انتظامیہ نے سیکورٹی کے پیش نظر یہاں بیریکیڈنگ لگائی ہوئی تھی، لیکن بھیڑ کے آگے یہ انتظامات بے معنی ثابت ہوئے۔ ہندو تنظیموں سے منسلک لوگ قدیم مقبرہ میں داخل ہوئے اور وہاں زعفرانی پرچم لہرا دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندوتوا تنظیموں کے کارکنان نے مقبرہ کے آس پاس موجود مزاروں میں توڑ پھوڑ کی۔ اس واقعہ کی ویڈیوز بھی سامنے آئی ہیں، جس میں کئی لوگ مقبرہ کے اوپر چڑھے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ کچھ ویڈیوز میں مزار کو پتھر سے توڑنے کی کوشش کرتے لوگ بھی نظر آ رہے ہیں۔ کچھ لوگوں کو پولیس نے کھدیڑ ضرور دیا، لیکن اس کا کچھ خاص اثر ہوتا دکھائی نہیں پڑا۔ موقع پر تعینات پولیس فورس اور ہندو تنظیم کے لیڈران کو آپس میں تلخ کلامی کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔


کچھ دیر تک ہوئے اس ہنگامہ کے درمیان مسلم فریق بھی بڑی تعداد میں پہنچ گئے اور پولیس سے مطالبہ کیا کہ مقبرہ سے زعفرانی پرچم اتارا جائے۔ پولیس نے کسی طرح حالات پر قابو پا کر پرچم کو اتار دیا ہے اور علاقہ میں پولیس کی کثیر تعداد تعینات کر دی گئی ہے۔ ضلع مجسٹریٹ اور پولیس سپرنٹنڈنٹ بھی جائے وقوع پر پہنچ چکے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ فتح پور پریاگ راج زون کے آئی جی اجئے مشرا اور پریاگ راج کمشنر وجئے وشواس پنت بھی کچھ ہی دیر میں متنازعہ مقام کا دورہ کرنے والے ہیں۔ وہاں موجود پولیس فورس نے بڑی مشکل سے سمجھا کر ہنگامہ کرنے والے لوگوں کو واپس لوٹا دیا ہے، لیکن حالات کشیدہ بن گئے ہیں۔

تنازعہ اس بات کو لے کر شروع ہوا ہے کہ اس مقبرہ کی جگہ پہلے شیو مندر ہوا کرتا تھا۔ بی جے پی ضلع صدر مکھ لال پال کا کہنا ہے کہ یہاں پر پہلے مقبرہ نہیں تھا، بلکہ بھگوان شیو اور ٹھاکر جی کا مندر تھا۔ اب ہندو تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ ان کو یہاں پوجا کرنے کی اجازت دی جائے۔


Published: 11 Aug 2025, 3:50 PM