اتر پردیش: ہائی کورٹ نے میڈیکل کالجوں میں 79 فیصد ریزرویشن کے خلاف حکم کیا صادر، حکومت کو نوٹس جاری
عدالت نے ریاستی حکومت کو ہفتہ بھر میں یہ حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے کہ وہ ریزرویشن ایکٹ 2006 کے التزامات پر عمل کرے گی۔

الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے ریاستی حکومت کے ذریعہ جاری امبیڈکر نگر، قنوج، جالون اور سہارنپور واقع سرکاری میڈیکل کالجوں میں ریزرویشن سے متعلق احکامات کو منسوخ کرنے والے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف داخل خصوصی اپیل پر آج اپنا فیصلہ صادر کر دیا۔ دراصل اسپیشل گرانٹ کمپونینٹ کے تحت اتر پردیش کے 4 میڈیکل کالجوں میں داخلہ پر 79 فیصد سے زیادہ ریزرویشن دیا جا رہا تھا۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ میں داخل کی گئی عرضی پر جب سماعت ہوئی تھی تو جسٹس پنکج بھاٹیا کی سنگل بنچ نے اسے رَد کرنے کا حکم صادر کر دیا تھا۔ اب اسی معاملے میں آج جسٹس راجن رائے اور جسٹس منجیو شکلا کی ڈویژنل بنچ نے ریاستی حکومت کی اپیل پر ابتدائی سماعت کے بعد اپنا فیصلہ سنایا ہے۔
اس معالے میں عدالت نے ریاستی حکومت کو ہفتہ بھر کے اندر یہ حلف نامہ (انڈرٹیکنگ) داخل کرنے کی ہدایت دی ہے کہ وہ ریزرویشن ایکٹ 2006 کے التزامات پر عمل کرے گی۔ عدالت نے موجودہ کونسلنگ جاری رکھنے کی اجازت تو دے دی ہے، لیکن کہا ہے کہ داخل اپیل پر حتمی فیصلہ کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی میڈیکل کالج میں داخلہ کا عمل انجام پائے۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے میں آئندہ سماعت کے لیے 6 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔
داخل عرضی پر سماعت کرتے ہوئے الٰہ آباد ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کے وکیل سے سوال کیا تھا کہ سنگل بنچ کے فیصلے میں کیا کمی ہے؟ جواب میں ریاستی حکومت کی طرف سے پیش سینئر ایڈووکیٹ جے این ماتھر نے دلیل دی تھی کہ سنگل بنچ کے فیصلے اور حکم سے ان چاروں اضلاع کے میڈیکل کالجوں میں داخلوں کے لیے پھر سے کونسلنگ کرنی پڑے گی۔ اس سے ریاست میں 9 اضلاع کے میڈیکل کالجوں میں داخلوں کے لیے ہو رہی کونسلنگ پر بھی اثر پڑے گا۔ نئی کونسلنگ سے پہلے کچھ سیٹ کے امیدوار باہر ہو جائیں گے۔ دیگر میڈیکل کالجوں میں کونسلنگ مکمل ہونے کی وجہ سے ان کے پاس متبادل بھی نہیں بچے گا۔
دوسری طرف عرضی دہندہ امیدوار کے وکیل موتی لال یادو نے سنگل بنچ کے فیصلے کو ریزرویشن کے قانونی التزامات کے تحت کہہ کر اس پر پوری طرح سے عمل کیے جانے کی بات کہی۔ عدالت نے اس معاملے کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا، جسے آج سنایا گیا۔ حالانکہ عرضی دہندہ کے وکیل کا کہنا ہے کہ شروع میں عرضی داخل کرنے والے امیدوار صبرا احمد کو امبیڈکر نگر یا قریب کے کسی میڈیکل کالج میں اس کی درخواست پر داخلہ دینے کی ہدایت بھی دی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔