کیمیکل اور پانی ملا کر ’نقلی خون‘ بیچنے کا دھندا، لکھنؤ میں بڑے ریکٹ کا پردہ فاش

مڈیاؤں میں نقلی خون کا کالا کاروبار کافی لمبے وقت سے چل رہا تھا جس کا پردہ فاش اتر پردیش ایس ٹی ایف نے کیا۔ ایس ٹی ایف کی ٹیم تقریباً 15دنوں تک بلڈ بینک پر نظریں جمائے ہوئی تھی۔

علامتی تصویر (سوشل میڈیا)
علامتی تصویر (سوشل میڈیا)
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش ایس ٹی ایف نے ریاست کی راجدھانی لکھنؤ میں ’خون‘ سے متعلق بڑے ریکٹ کا پردہ فاش کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ نقلی خون کا یہ کاروبار کافی دنوں سے چل رہا تھا اور یہ نقلی خون کیمیکل و پانی کے ذریعہ بنایا جاتا تھا۔ ایس ٹی ایف نے اس معاملے میں سات لوگوں کو گرفتار کیا ہے جس سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔

دراصل ایس ٹی ایف نے جمعرات کی دیر رات مڈیاؤں واقع دو اسپتالوں میں چھاپہ ماری کی اور آٹھ یونٹ نقلی خون برآمد کیا۔ یو پی ایس ٹی ایف نے دیر رات تک بلڈ بینک کے دستاویزات دیکھے اور ملازمین کی تفصیلات حاصل کی۔ ایس ٹی ایف کی یہ چھاپہ ماری بہت خفیہ تھی اور مقامی پولس کو بھی اس کی کوئی خبر نہیں لگی۔ بتایا جاتا ہے کہ گروہ کے سرغنہ کا نام نسیم ہے اور اس کی نشاندہی پر ایس ٹی ایف نے دیر رات تک فیض الگنج اور کینٹ میں کارروائی کی جو کافی دیر تک جاری رہی۔

ایس ٹی ایف کا کہنا ہے کہ مڈیاؤں میں نقلی خون بنانے کا یہ کاروبار طویل مدت سے جاری تھا اور ایس ٹی ایف نے تقریباً 15 دنوں تک بلڈ بینک کی ’ریکی‘ کی تھی۔ خفیہ طریقے سے اتر پردیش ایس ٹی ایف نے ثبوت جمع کرنے کے بعد ہی ڈپٹی ایس پی امت ناگر کی قیادت میں چھاپہ ماری کی جو دیر رات تک جاری رہی۔ ایس ٹی ایف کا کہنا ہے کہ ملزمین کیمیکل اور پانی ملا کر دو یونٹ سے تین یونٹ خون بناتے تھے۔ اس چھاپہ ماری کے بعد اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا کہ اس کام میں ایسے ملازمین بھی کام کر رہے تھے جنھوں نے میڈیکل کی ڈگری حاصل نہیں کی۔

یو پی ایس ٹی ایف کے مطابق بلڈ بینک میں کسی ڈاکٹر کی تعیناتی نہیں تھی اور جن لوگوں کو موقع پر سے گرفتار کیا گیا ہے وہ سبھی محض انٹر تک تعلیم یافتہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایک یونٹ ملاوٹی خون کے لیے کاروبار میں شامل لوگ 3500 روپے وصولتے تھے۔ یہ گروہ مزدوروں اور رکشہ ڈرائیوروں سے 1200-1000 میں خون خریدتا تھا اور اس میں کیمیکل اور پانی ملاتا تھا جس کے ذریعہ خون کے یونٹ کی تعداد زیادہ ہو جاتی تھی۔ بعد میں اسے مہنگے داموں میں فروخت کیا جاتا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Oct 2018, 4:09 PM