منظم سازش کے تحت ہوا بلند شہر فساد، ڈی جی پی او پی سنگھ کا انکشاف

یوپی کے ڈی جی پی او پی سنگھ نے کہا کہ آخر 3 دسمبر کو ہی تشدد کیوں ہوا اور یہ بات کیوں کہی جا رہی ہے کہ گئوكشی ہوئی، اس کے گوشت کو وہاں کیوں لایا گیا، پورے معاملے کی جانچ ہو رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بلند شہر تشدد پر اتر پردیش کے ڈی جی پی او پی سنگھ نے بڑا بیان دیا ہے، انہوں نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ بلند شہر میں سازش کے تحت تشدد ہوا تھا، نیوز 18 چینل سے بات کرتے ہوئے ڈی جی پی نے یہ بات کہی، یوپی کے ڈی جی پی نے کہا ’’میں یہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ یہ سارے واقعات نظام قانون کے نہیں ہیں، بلکہ ان کے پیچھے ایک منظم سازش تھی، اب تک کی تحقیقات میں ہمیں یہ پتہ چلا ہے کہ اس واقعے میں منظم سازش کا پتہ چل رہا ہے، جسے کچھ لوگوں نے رچی تھی‘‘۔

ڈی جی پی او پی سنگھ نے مزید کہا، "آخر کیا بات تھی کہ یہ واقعہ 3 دسمبر کو ہی ہوا، یہ بات کیوں کہی جا رہی ہے کہ گئوكشی کا واقعہ ہوا، گایوں کو کاٹا گیا، اس کے گوشت کو وہاں لایا گیا اور پھر اکثریتی علاقے میں رکھا گیا، ہم ان اہم باتوں پر غور کریں گے۔ ہم نے انکوائری ٹیم سے یہ کہا ہے کہ سب سے پہلے وہ ہمیں اس سازش کا پتہ لگا کر بتائیں، ہماری یہ جاننے کی کوشش ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ یہ واقعہ پیش آیا۔ اگر ہم نظم و نسق کہہ کر اس واقعہ کو ختم کر دیتے ہیں تو اس کی تہہ تک نہیں پہنچ پائیں گے‘‘۔

ڈی جی پی او پی سنگھ نے اپنے بیان میں صاف کہا ہے کہ 3 دسمبر کو ہی آخر یہ واقعہ کیوں پیش آیا۔ ان کے کہنے کا مطلب صاف تھا کہ 3 دسمبر کو ہی بلند شہر میں جائے واقعہ سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر مسلمانوں کا اجتماع ہو رہا تھا۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ کہیں اجتماع کو متاثر یا وہاں پر کسی بڑے واقعہ کو انجام دینے کی تیاری تو نہیں تھی، ان سارے پہلوؤں کو ذہن میں رکھتے ہوئے پولس تحقیقات کر رہی ہے۔

غور طلب ہے کہ غیر قانونی مذبح کی مخالفت میں بلند شہر کے چنگراوٹھی علاقے میں پیر کو پر تشدد مظاہرے ہوئے تھے، مظاہرین نے پولس چوکی میں توڑ پھوڑ کے ساتھ اسے آگ کے حوالے کردیا تھا۔ سڑک پر کھڑی گاڑیاں میں بھی آگ لگادی تھی، پرتشدد مظاہرین نے پولس پر پتھراؤ کیا تھا۔ اس دوران پولس کو دفاع میں ہوائی فائرنگ کرنی پڑی تھی۔ پرتشدد مظاہرین کی جانب سے چلی گولی سے انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کی موت واقع ہو گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔