بارہ بنکی: زہریلی شراب سے مرنے والوں کی تعداد 23 ہوئی، تصادم کے بعد ملزم گرفتار

سپرنٹنڈنٹ آف پولس اجے کمار سہانی نے بدھ کو بتایا کہ رانی گنج میں زہریلی شراب حادثے کے ایک ملزم پپو جیسوال کو رام نگر کے بھنڈ گاؤں میں امرئی پل کے نزدیک پولس کے ساتھ تصادم کے بعد گرفتار کرلیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

بارہ بنکی: اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ سے ملحق ضلع بارہ بنکی کے رام نگر علاقے میں زہریلی شراب کے استعمال سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 23 ہو گئی ہے جبکہ 40 سے زائد لوگوں کا مختلف اسپتالوں میں علاج چل رہا ہے۔ ایک ملزم پپو جیسوال کو پولس نے بدھ کو مڈھ بھیڑ کے بعد گرفتار کیا۔ پولس نے ملزم پپو سمیت اب تک چار افراد کو گرفتار کیا ہے۔ جبکہ کلیدی ملزم تاحال پولس کی پہنچ سے باہر ہے۔ ضلع مجسٹریٹ ادے بھانو ترپاٹھی نے بدھ کی صبح یہ تفصیلات دیں۔

واضح رہے کہ منگل کے روز بارہ بنکی کے الگ الگ گاؤں کے دیہاتیوں نے رام نگر کی ایک دیسی شراب کی دکان سے شراب خرید کر پی تھی۔ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی موت ہونے جانے سے علاقہ میں سنسنی پھیل گئی ہے۔ ضلع آبکاری افسر رام نگر نے سی او، ایس ایچ او اور آبکاری انسپکٹر سمیت 15 کو معطل کر دیا ہے۔


سپرنٹنڈنٹ آف پولس اجے کمار سہانی نے بدھ کو بتایا کہ رانی گنج میں زہریلی شراب حادثے کے ایک ملزم پپو جیسوال کو رام نگر کے بھنڈ گاؤں میں امرئی پل کے نزدیک پولس کے ساتھ تصادم کے بعد گرفتار کرلیا ہے۔ ملزم کے پیر پر گولی لگی ہے۔ زخمی حالت میں اسے لکھنؤ واقع ٹراما سنٹر بھیجا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پیر کی رات رانی گنج میں زہریلی شراب پینے سے بڑی تعداد میں لوگوں کی موت ہوگئی تھی جبکہ دیگر کئی افراد بیمار ہوگئے تھے۔ دو ملزمان پپو جیسوال اور کلیدید ملزم دانویر سنگھ پر 20۔20 ہزار روپئے کے انعام کا اعلان کیا گیا تھا۔ پولس نے شراب کاروباری کے رام نگر واقع گوداموں پر منگل رات چھاپہ مار کر وافر مقدار میں شراب برآمد کی ہے۔ اس سے قبل پولس نے شراب کی دوکان پر کام کرنے والے سنیل، پیتامبر و شیوم کو منگل کو ہی گرفتار کرلیا تھا۔


اس پورے معاملہ کی جانچ کے لئے ایودھیا کے کمشنر، آئی جی اور کمشنر آبکاری کی جانچ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جوکہ 48 گھنٹوں میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ وزیر صحت سدھارتھ ناتھ سنگھ نے کہا کہ اس معاملہ کی جانچ کے لئے تشکیل شدہ اعلیٰ سطحی کمیٹی دیگر پہلوں کی بھی جانچ کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔