خواتین سے متعلق جرائم کے معاملے درج کرنے میں تاخیر پر الٰہ آباد ہائی کورٹ نے یوپی حکومت کو لگائی پھٹکار

یوپی پولیس پر ایک بار پھر سے انگلی اٹھی ہے، الٰہ آباد ہائی کورٹ نے خواتین کے خلاف جرائم سے جڑے معاملے درج کرنے میں پولیس کی تاخیر پر سوال اٹھائے ہیں۔

الہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
الہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

یوپی پولیس پر ایک بار پھر سے انگلی اٹھ رہی ہے۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے خواتین کے خلاف جرائم سے متعلق معاملے درج کرنے میں پولیس کی تاخیر پر سوال اٹھایا ہے۔ ایک مفاد عامہ عرضی پر سماعت کے دوران عدالت نے سختی دکھاتے ہوئے ریاستی حکومت سے تاخیر کے سلسلے میں وضاحت طلب کی ہے۔ غور طلب ہے کہ تین نابالغ پوتے پوتیوں کی دادی نے ایک مفاد عامہ عرضی داخل کی تھی، جس پر چیف جسٹس راجیش بندل اور جسٹس جے منیر نے سماعت کی۔

عدالت نے ریاستی حکومت سے کہا کہ کبھی کبھی کیس درج کرنے میں چھ ماہ سے زیادہ کا وقت لگ جاتا ہے۔ عدالت نے پوچھا کہ ریاست میں ایسی حالت کیوں پیدا کی جا رہی ہے۔ عرضی دہندہ بزرگ خاتون نے 14 مارچ کو مکیش نام کے شخص پر نابالغ پوتی کے ساتھ عصمت دری کرنے کا الزام لگایا تھا۔ بزرگ خاتون نے غازی آباد تھانے میں ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کی تھی، لیکن پولیس نے ایف آئی آر درج نہیں کی۔ اس کے بعد 6 اپریل کو قومی حقوق انسانی کمیشن اور چیف جسٹس کی مداخلت کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔


پولیس نے ملزم مکیش اور راج کماری کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 376، 506 کے تحت معاملہ درج کیا، لیکن متاثرہ کے نابالغ ہونے کے باوجود پوکسو ایکٹ نہیں لگایا گیا۔ اس کے بعد خاتون نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا اور مفاد عامہ عرضی کے ذریعہ قصوروار پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔