انسپکٹر سبودھ پر کلہاڑی چلانے والے کلوا کا قبول نامہ، پہلے انگلیاں کاٹیں، پھر ماری گولی

سینئر پولس سپرنٹنڈنٹ پربھاکر چودھری نے دعویٰ کیا ہے کہ معاملہ کے اہم ملزم کلوا کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پربھاکر چودھری کے مطابق ملزم نے انسپکٹر سبودھ پر کلہاڑی سے حملہ کیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

انسپکٹر سبودھ کا گولی مار کر قتل کرنے سے پہلے کلوا نے ان پر کلہاڑی سے وار کیا تھا۔ پہلے وار میں ان کے ہاتھ کی انگلیاں کٹ گئی تھیں اور دوسرے وار میں کاندھے پر گہرا زخم لگا۔ اس کے بعد پرشانت نٹ نے انسپکٹر کے ہاتھ سے ان کی پسٹل چھین کر انہیں گولی مار دی۔

اتر پردیش کے بلند شہر میں تشدد کے دوران پولس انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے قتل معاملہ میں یکم جنوری کو ایک اور گرفتاری عمل میں آئی۔ پولس نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار شخص اہم ملزمین میں سے ایک ہے۔ سینئر پولس سپرنٹنڈنٹ پربھاکر چودھری کا دعویٰ ہے کہ اہم ملزم کلوا سے متعلق خبر ملی تھی کہ وہ بلند شہر کے ایک دور دراز گاؤں میں موجود ہے۔ اس خبر کے بعد کلوا کو وہاں سے گرفتار کیا گیا۔ پولس کا الزام ہے کہ ملزم کلوا نے انسپکٹر کے سر پر کلہاڑی سے حملہ کیا تھا اور اس کے بعد پرشانت نَٹ نے انسپکٹر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ نَٹ پہلے سے ہی پولس حراست میں ہے اور اس سے پوچھ تاچھ بھی جاری ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق پولس نے کلوا کے پاس سے وہ کلہاڑی بھی برآمد کر لی ہے جس سے انسپکٹر سبودھ پر حملہ کیا گیا تھا۔ خبروں کے مطابق آج اسے عدالت کے سامنے بھی پیش کیا گیا۔ بلند شہر تشدد میں اس گرفتاری کے بعد امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ انسپکٹر سبودھ کے قتل کی سچائی آئینہ کی طرح صاف ہو جائے گی۔ لیکن جس طرح سے پولس بار بار اپنے بیان تبدیل کر رہی ہے، فی الحال کچھ بھی کہنا جلدبازی ہوگی۔

دراصل بلند شہر تشدد میں انسپکٹر سبودھ کی موت کو لے کر پولس نے اب تک کئی طرح کے بیان دیے ہیں اور اس معاملے میں کم و بیش دو درجن لوگوں کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔ 6 لوگوں نے تو عدالت میں خودسپردگی بھی کی تھی۔ شروع میں سبودھ سنگھ کے قتل کا شک فوجی جوان جیتو فوجی پر تھا۔ پھر پولس نے ایک نیا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ پرشانت نَٹ نے انسپکٹر سبودھ سنگھ سے ان کی پستول چھین کر انھیں گولی ماری تھی۔ حالانکہ خبریں یہ بھی آ چکی ہیں کہ پولس ابھی تک انسپکٹر سبودھ کا وہ پستول برآمد نہیں کر سکی ہے جس سے کہ ان کے قتل کی بات کہی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Jan 2019, 3:09 PM