واہ مودی جی! کسانوں کے اکاؤنٹ میں آنے کے چند گھنٹے بعد ہی غائب ہو گئی 2 ہزار کی رقم

مودی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ ’پی ایم کسان سمان ندھی‘ کے تحت یو پی کے ہر ضلع میں 20 سے 70 ہزار کسانوں کو پہلی قسط مل گئی ہے۔ لیکن اب اکاؤنٹ میں پہنچی رقم واپس ہونے کی بات سامنے آ رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گزشتہ 24 فروری کو اتر پردیش کے گورکھپور کے فرٹیلائزر میدان میں وزیر اعظم نریندر مودی نے جیسے ہی ڈیجیٹل بٹن دبایا، کہا گیا کہ ’پی ایم کسان سمان ندھی‘ منصوبہ کے تحت ایک کروڑ ایک لاکھ کسانوں کے اکاؤنٹ میں دو دو ہزار کی پہلی قسط پہنچ گئی۔ اس کے بعد پی ایم نے 56 منٹ تک صرف کسانوں کی بہتری کی ہی باتیں کیں۔ لیکن اب تمام جگہوں سے کسانوں کے اکاؤنٹ سے یہ امدادی رقم ڈیبٹ ہونی یعنی غائب ہونے کی خبریں آ رہی ہیں۔ خوشیوں کا پیغام اب دھوکے کے ایس ایم ایس میں تبدیل ہو چکا ہے۔ کسان بینک سے لے کر افسروں تک شکایت درج کرا رہے ہیں لیکن انھیں دو ٹوک جواب مل رہا ہے ’’نہ ہم نے رقم بھیجی ہے، نہ ہی نکالی ہے۔‘‘

دعویٰ کیا گیا تھا کہ پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت یو پی کے سب سے زیادہ کسانوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ ریاست کے ہر ضلع میں 20 سے 70 ہزار کسانوں کے اکاؤنٹ میں پہلی قسط پہنچ چکی ہے۔ لیکن اب اکاؤنٹ میں پہنچی رقم واپس ہونے کے معاملے سامنے آ رہے ہیں۔ اتنا ہی نہیں، اس میں لیکھ پالوں کی بدعنوانی کی خبریں بھی عام ہیں۔ گونڈا میں تو ضلع مجسٹریٹ کو شکایتوں کے بعد درجن بھر لیکھ پالوں کے خلاف کارروائی کرنی پڑی۔ کسانوں کا الزام تھا کہ لیکھ پال یہ کہتے ہوئے 500 روپے مانگ رہے ہیں کہ مفت میں دو ہزار ملنا ہے، 500 روپے دینے میں کیا دقت ہے!

جون پور ضلع میں تو کسانوں کے ساتھ دھوکہ دہی جیسا کچھ سامنے آیا ہے۔ یہاں کے تقریباً 60 ہزار کسانوں کے اکاؤنٹ میں پہلی قسط کی شکل میں دو دو ہزار روپے مرکزی حکومت نے ڈی بی ٹی کے ذریعہ بھیجے تھے۔ لیکن کئی کسانوں کے اکاؤنٹ سے 24 فروری کو ہی رقم واپس ہو گئی جب کہ کسی کے اکاؤنٹ سے 24 گھنٹے کے اندر واپس ہو گئی۔

برئی پار باشندہ رماشنکر شرما کے پاس 30 ڈسمل زمین ہے۔ اس کے ساتھ ہی وہ ہیئر کٹنگ کی دکان چلا کر فیملی کا پیٹ پالتا ہے۔ رما شنکر نے بتایا کہ 24 فروری کو دوپہر بعد اکاؤنٹ میں 2000 روپے پہنچے تو خوشی کا ٹھکانہ نہیں تھا۔ پیر کے روز یونین بینک کے برانچ میں پاس بک اَپ ڈیٹ کرانے پہنچے تو پتہ چلا کہ دو ہزار کی کریڈٹ ہوئی رقم چند منٹوں بعد ہی ڈیبٹ ہو گئی۔

کسان کہتے ہیں کہ بینک کے منیجر بات کرنے کو تیار نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بینک نے رقم ڈالی نہیں ہے تو کیسے بتا دیں کہ کیوں پیسے واپس ہو گئے۔ جونپور ضلع کے ہی کشنی پور گاؤں کے رہنے والے چھماناتھ پانڈے کے پاس ڈیڑھ ایکڑ زمین ہے۔ ان کے اکاؤنٹ میں بھی 24 فروری کو 2000 روپے کریڈٹ ہوئے تھے لیکن چند منٹوں بعد ہی ڈیبٹ ہو گئے۔ چھماناتھ کہتے ہیں کہ کسان کریڈٹ کارڈ سے ٹریکٹر لون پر لیا ہے۔ سوسائٹی سے کھاد اور بیج بھی لیتے ہیں، انکم ٹیکس دینے کے اہل بھی نہیں ہیں۔ ایسے میں 2000 کی پہلی قسط کیوں واپس ہو گئی، سمجھ سے باہر ہے۔ کسان نے بتایا کہ ضلع زراعتی افسر کے دفتر گئے تھے لیکن وہاں سے اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔

جون پور میں 6 لاکھ 55 ہزار سے زیادہ ایسے کسان ہیں جن کے پاس دو ہیکٹیر سے کم کھیت ہے۔ ریونیو ڈپارٹمنٹ کے ملازمین نے جانچ کے بعد 3 لاکھ 50 ہزار کسانوں کی آن لائن فیڈنگ کر دی ہے۔ جانچ کے بعد اب تک ایک لاکھ 35 ہزار کسان اہل پائے گئے ہیں۔ محکمہ زراعت کے ذمہ داروں کے مطابق ضلع میں تین ہزار سے زیادہ کسانوں کے اکاؤنٹ سے رقم واپس ہو گئی ہے۔ سکرا گاؤں باشندہ حدید النساء کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی ’کتھنی اور کرنی‘ میں بہت فرق ہے۔ اسی طرح بدلا پور علاقہ کے گھنشیام پور باشندہ شمبھو ناتھ مشرا بھی اپنے اکاؤنٹ سے 2000 روپے کی رقم واپس ہونے سے مایوس ہیں۔

ایس ڈی ایم اودے نارائن کا کہنا ہے کہ اکاؤنٹ سے روپے واپس ہونے کی خبریں ملی ہیں۔ اس میں بینکوں کی کوئی لاپروائی نہیں ہے۔ ڈی بی ٹی کے ذریعہ سیدھے پیسے آئے تھے اور کئی برانچوں سے پیسے واپس چلے گئے ہیں۔ گزشتہ 24 فروری کو ریاست میں سب سے زیادہ دیوریا کے 65 ہزار سے زیادہ کسانوں کے کاؤنٹ میں دو دو ہزار روپے کی رقم پہنچی۔ وزیر زراعت سوریہ پرتاپ شاہی کے آبائی ضلع دیوریا میں سب سے زیادہ 4 لاکھ 76 ہزار کسانوں کی تفصیلات آن لائن فیڈ کی جا چکی ہے۔ ان کسانوں کے اکاؤنٹ میں کب رقم پہنچے گی، کوئی بتانے والا نہیں ہے۔

دیوریا رام نگر گاؤں کی اندراوتی دیوی کہتی ہیں کہ آن لائن فیڈنگ کے لیے لیکھ پال 500 روپے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ گونڈا ضلع کے گرام پنڈھری باشندہ پنکج دیکشت نے ضلع مجسٹریٹ سے لیکھ پال کے ذریعہ رشوت مانگے جانے کی شکایت کی ہے۔ پنکج کا کہنا ہے کہ لیکھ پال کو 300 روپے اور کھتونی، پاس بک اور آدھار کارڈ دستیاب کرا دیا گیا، لیکن وہ 500 روپے کا مطالبہ کر رہا تھا۔

دوسری جانب پی ایم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقہ وارانسی اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے آبائی ضلع گورکھپور میں محکمہ زراعت کے ملازمین تین شفٹوں میں آن لائن فیڈنگ کا کام کر رہے ہیں۔ گورکھپور میں تو 100 سے زیادہ ملازمین 8-8 گھنٹے کی شفٹ میں آن لائن فیڈنگ کر رہے ہیں۔ فیڈنگ کا کام جلد ہو، اس کے لیے آئی ٹی آئی کے لیب کو بھی اس میں شامل کر لیا گیا ہے۔ گورکھپور میں فی الحال 3 لاکھ سے زیادہ کسانوں کی تفصیلات آن لائن فیڈ کر لی گئی ہے۔

(گورکھپور سے پورنیما شریواستو کی رپورٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Mar 2019, 12:09 PM