امریکی نائب صدر چار روزہ دورے پر ہندوستان پہنچے،  پالم ہوائی اڈے پر اشونی ویشنو نے کیا خیرمقدم

جے ڈی وینس کے ساتھ ان کی اہلیہ اوشا وینس، ان کے بچے اور امریکی انتظامیہ کے دیگر سینئر افسران بھی آئے ہیں۔ وہ آج شام وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کریں گے۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

 امریکہ کے نائب صدرجے ڈی وینس چار روزہ دورے پر ہندوستان پہنچ گئے ہیں۔ وینس کے ساتھ ان کی اہلیہ اوشا وینس، ان کے بچے اور امریکی انتظامیہ کے دیگر سینئر افسران بھی آئے ہیں۔ ان کا ایئر فورس-2 طیارہ آج (پیر) صبح  9.30 بجے نئی دہلی کے پالم ایئر بیس میں اُترا۔ جہاں مرکزی وزیر اشونی ویشنو نے ان کا والہانہ خیرمقدم کیا۔

جے ڈی وینس معیشت، تجارت اور جغرافیائی سیاسی تعلقات پر بات چیت کے لیے نئی دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی سے آج ملاقات کریں گے۔ اطلاع کے مطابق وزیر اعظم مودی کی قیادت والی ہندوستانی ٹیم میں وزیر خارجہ ایس جئے شنکر، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال، خارجہ سکریٹری وکرم مسری اور امریکہ میں ہندوستانی سفیر ونئے موہن کاترا کے شامل ہونے کی امید ہے۔ دہلی کے علاوہ وینس اور ان کا کنبہ جئے پور، آگرہ بھی جائے گا۔


وینس کا یہ دورہ امریکی صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کے ذریعہ ایک اہم سفارتی مشن کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ کا فوکس مجوزہ دوطرفہ تجارتی معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے کے ساتھ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے طریقوں پر رہے گا۔

یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعہ ہندوستان سمیت 60 ملکوں کے خلاف جوابی ٹیرف نافذ کیا گیا اور پھر اسے موخر کر دیا گیا۔ وینس اٹلی کے دورہ کے بعد ہندوستان پہنچے ہیں۔ امریکہ کا نائب صدر بننے کے بعد جے ڈی وینس کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے۔ یہ دورہ 21 اپریل سے 24 اپریل تک جاری رہے گا۔


حالانکہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے دورہ ہندوستان سے ایک دن قبل کانگریس نے حکومت سے کئی سخت سوالات کیے ہیں۔ پارٹی کے سینئر ترجمان جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ کیا وزیراعظم نریندر مودی امریکی سرزمین سے ہندوستانی شہریوں کی بے دخلی اور ملٹی لیٹرل تجارتی نظام کی تباہی پر ہندوستانی تشویشات سے امریکی قیادت کو آگاہ کریں گے؟

جے رام رمیش نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ آیا وزیراعظم ہندوستان میں تعلیم حاصل کر رہے طلبہ اور خاص طور پر ان کی ویزا و دیگر امیگریشن سے متعلق تشویشات پر بات کریں گے یا نہیں۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا کہ امریکہ کی جانب سے 2015 کے پیرس ماحولیاتی معاہدے سے دستبرداری کا اعلان ہندوستان کے کروڑوں لوگوں کی روزی روٹی پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ اس لیے کیا مودی حکومت امریکی قیادت کو ہندوستان کی فکرمندی سے آگاہ کرے گی؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔