امریکہ کی ہندوستان مخالف ٹیرف پالیسی نے بھدوہی کے کارپیٹ کاروبار کو بھی تباہ کر دیا: راہل گاندھی
مرکزی حکومت نے کارپیٹ کاروبار کو سنبھالنے یا اس میں نئی روح پھونکنے کے لیے نہ خارجہ پالیسی کے ذریعہ کوئی ٹھوس قدم اٹھایا اور نہ ہی کسی قومی منصوبہ کے ذریعہ۔

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد اور کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے ’جَن سنسد‘ میں اتر پردیش کے بھدوہی سے تعلق رکھنے والے ہنرمند بنکروں سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے دوران راہل گاندھی نے بنکروں کے مسائل پر سنجیدگی کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ اس ملاقات کی ایک ویڈیو کانگریس نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر جاری کی ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ کانگریس نے لکھا ہے کہ ’’بنکروں کے مطابق کبھی ’کارپیٹ سٹی‘ کہلانے والا بھدوہی آج بدحالی کا شکار ہے۔ امریکہ کی ہندوستان مخالف ٹیرف پالیسی سے بھدوہی کا کارپیٹ کاروبار تقریباً تباہ ہو گیا ہے۔‘‘
بنکروں کا کہنا ہے کہ لاکھوں لوگوں کی روزی روٹی کا ذریعہ رہا صدیوں پرانا یہ فن آج استحصال اور حکومتی غفلت کا شکار ہے۔ کانگریس نے بنکروں کے مسائل پر اپنی تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں آج ایسی پالیسیوں کی ضرورت ہے جو بنکروں کے ہنر کا احترام کرے اور انھیں معاشی طور سے مضبوط بنائے۔ ان کے فن کو شناخت دلانا ہماری ذمہ داری ہے، جسے ہم ہر قیمت پر نبھائیں گے۔‘‘
راہل گاندھی نے اس ملاقات کے بعد اپنے واٹس ایپ چینل پر مودی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ وہ لکھتے ہیں ’’میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ ٹرمپ کا ٹیرف ایک طوفان بن کر آنے والا ہے، جس سے کروڑوں لوگوں کو نقصان ہوگا۔ لیکن نریندر مودی چھپ کر بیٹھے ہیں۔ آج بھدوہی کے بنکر اسی تنبیہ کی زمینی حقیقت بیان کر رہے ہیں۔‘‘ راہل گاندھی مزید کہتے ہیں کہ ’’جَن سنسد میں بھدوہی کے بنکروں سے ملاقات ہوئی۔ انھوں نے اپنے ہاتھوں سے بنائی ہوئی ایک خوبصورت قالین بطور تحفہ پیش کیا، جس میں ان کے ہنر، محنت اور صدیوں پرانے فن کی جھلک صاف دکھائی دیتی ہے۔‘‘
راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ ’’امریکہ کی ہندوستان مخالف ٹیرف پالیسی کا خوفناک اثر ملک کی کئی صنعتوں پر پڑا ہے، اور بھدوہی کا کارپیٹ کاروبار بھی اس سے تقریباً تباہ ہو گیا ہے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ حکومت نے اس صنعت کو سنبھالنے یا نئی روح پھونکنے کے لیے نہ خارجہ پالیسی کے ذریعہ کوئی ٹھوس قدم اٹھایا اور نہ ہی کسی قومی منصوبہ کے ذریعہ۔ نتیجہ یہ ہے کہ برآمدات لگاتار گھٹ رہی ہے اور کاروبار بنگلہ دیش، پاکستان و نیپال جیسے ممالک کی طرف منتقل ہو رہا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’یہ سب وزیر اعظم کے ہی پارلیمانی حلقہ کی سچائی ہے، جہاں بنکر آج کہہ رہے ہیں ’چراغ تلے اندھیرا‘، کیونکہ مودی جی نے ان کی تکلیفوں سے آنکھیں موند لی ہیں۔‘‘
راہل گاندھی نے اس بات پر فکر کا اظہار کیا کہ ان محنت کش کنبوں کو سستی اور بہتر صحت خدمات تک دستیاب نہیں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’یہی وہ چھوٹی صنعتیں اور چھوٹے کاروبار ہیں جن کی میں لگاتار بات کرتا ہوں، جو روزگار پیدا کرتے ہیں، معیشت کو مضبوط کرتے ہیں اور ملک کو آگے بڑھاتے ہیں۔ اب ضرورت ہے کہ پالیسیوں اور معاشی تعاون کے ذریعہ طاقت ان لوگوں کے ہاتھوں میں لوٹائی جائے، تاکہ یہ کاریگر پھر سے ہندوستان کا نام روشن کر سکیں اور ملک کی معیشت کا پہیہ آگے بڑھا سکیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔