سابق سی جے آئی چندر چوڑ سے بنگلہ خرالی کرائیں، سپریم کورٹ نے فوری کارروائی کے لیے مرکز کو لکھا خط
خط میں مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ لوٹینس دہلی کے کرشن مینن مارگ پر واقع بنگلہ نمبر پانچ فوری طور پر خالی کرایا جائے۔ یہ بنگلہ سرکاری طور پر سپریم کورٹ کے سٹنگ سی جے آئی کی رہائش ہے۔
.jpg?rect=0%2C0%2C1200%2C675&auto=format%2Ccompress&fmt=webp)
سابق چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ (فائل)، تصویر آئی اے این ایس
سپریم کورٹ انتظامیہ نے سابق سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ کا بنگلہ خالی کرانے کے لیے مرکزی حکومت کو خط لکھا ہے۔ اس کے مطابق سابق سی جے آئی سبکدوش ہونے کے بعد بھی اس بنگلے میں رہ رہے ہیں۔ سپریم کورٹ انتظامیہ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ انہیں (جسٹس چندرچوڑ کو) جتنے وقت کے لیے اجازت دی گئی تھی، وہ وقت پورا ہو چکا ہے۔ ساتھ ہی خط میں بنگلہ خالی کرانے کے بعد اسے کورٹ کے ہاؤسنگ پول کو لوٹانے کی بات کہی گئی ہے۔
سپریم کورٹ نے یہ خط یکم جولائی کو رہائش اور شہری امور کی وزارت کو بھیجا ہے۔ اس میں مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ لوٹینس دہلی کے کرشن مینن مارگ پر واقع بنگلہ نمبر پانچ فوری طور پر خالی کرایا جائے۔ یہ بنگلہ سرکاری طور پر سپریم کورٹ کے سٹنگ سی جے آئی کی رہائش ہے۔
سپریم کورٹ کے ذریعہ لکھے گئے خط میں ہے کہ بغیر کسی تاخیر کے ڈاکٹر جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ سے بنگلہ نمبر پانچ خالی کرایا جائے۔ انہیں اس بنگلے میں رہنے کی اجازت کے توسیع شدہ وقت کی حد 21 مئی 2025 کو ختم ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ 2022 کے قوانین کے ضابطہ 3بی کے تحت فراہم کی گئی چھ مہینے کی مدت 10 مئی 2025 کو ختم ہو چکی ہے۔ سپریم کورٹ کے ایک اعلیٰ افسر کے ذریعہ منسٹری آف ہاؤسنگ اینڈ اربن افیئرس سکریٹری کو کو یہ مکتوب ارسال کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جسٹس چندرچوڑ نومبر 2022 سے نومبر 2024 تک ملک کے 50ویں چیف جسٹس رہے۔ مدت کار ختم ہونے کے قریب 8 مہینے بعد بھی وہ ٹائپ VIII بنگلے میں رہ رہے ہیں۔ وہیں ان کے بعد چیف جسٹس آف انڈیا بنے جسٹس سنجیو کھنہ اور موجودہ سی جے آئی جسٹس بھوشن آر گوائی سی جے آئی کے سرکاری رہائش میں گئے ہی نہیں۔ ان دونوں نے اپنے سابقہ الاٹ بنگلے میں ہی رہنا جاری رکھا۔
’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق اس معاملے میں جسٹس چندرچوڑ ذاتی حالات کو ذمہ دار بتایا۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ انتظامیہ اس سے پوری طرح سے واقف ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ انہیں پہلے ہی حکومت کے ذریعہ محدود مدت کے لیے کرایہ پر متبادل رہائش الاٹ کیا گیا تھا۔ لیکن طویل وقت سے استعمال میں نہیں ہونے کی وجہ سے یہ جگہ رہنے کے لائق نہیں ہے۔ اب وہ یہاں سے جانے کا انتظار کر رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔