اردو کے معروف صحافی اشرف استھانوی کا انتقال، تدفین آج

اشرف استھانوی نے اپنی صحافت ، کالم نویسی اور عالمانہ انداز بیان سے ادبی و صحافتی دنیا میں اپنی منفرد شناخت و پہنچان بنائی تھی۔

علامتی تصویر آئی اے این ایس
علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

ہندوستان کے مقبول و معروف صحافی اور اردو دوست اشرف استھانوی کا kl بوقت مغرب پٹنہ واقع ان کی رہائش گاہ  میں انتقال ہو گیا۔ وہ کافی دنوں سے سخت علیل تھے اور دوا علاج جاری تھا لیکن وقت موعود آپہنچا اور وہ دنیا  سے رخصت ہو گئے۔بہار کے معروف صحافی، مصنف، اردو تحریک کے روح رواں ،عوامی اردو نفاذ کمیٹی کے سربراہ اور عظیم آباد کی صحافتی دنیا کا معتبر نام اشرف استھانوی کے انتقال پرملال سے اردوصحافت کا بہت بڑا خسارا ہوا ہے۔

اشرف استھانوی  کے انتقال سے پوری اردو آبادی سوگوار ہے۔ اللہ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ اشرف استھانوی کے جنازہ کی پہلی نماز صبح ساڑھے آٹھ بجے فقیر باڑہ مسجدپٹنہ سبزی باغ احاطہ میں کی جائےگی اور دوسری نماز جنازہ بعد نماز ظہر آبائی وطن مدرسہ محمدیہ ، استھانواں احاطہ میں ہوگی اور پھر مقامی ڈھبری قبرستان(دیسنہ روڈ ) میں تدفین عمل میں آئے گی۔


اشرف استھانوی نے اپنی صحافت ، کالم نویسی اور عالمانہ انداز بیان سے ادبی و صحافتی دنیا میں اپنی منفرد شناخت و پہنچان بنائی تھی۔ ملک کے موقر اخبارات و رسائل میں ان کے مضامین اور کالم تواتر کے ساتھ شائع ہوتے تھے اور بے حد پسند کئے جاتے تھے۔ وہ اردو کے ساتھ ہندی اخبارات میں بھی کالم لکھا کرتے تھے اور اس طرح وہ اردو اور ہندی صحافت میں اپنے مضامین اور کالم کے ذریعے ملک و سماج کی سچی تصویر پیش کرتے تھے اور ارباب اقتدار کو آئینہ بھی دکھلایا کرتے تھے۔

اشرف استھانوی کا اصل نام ضیاءالا شرف تھا لیکن وہ قلمی دنیا میں اشرف استھانوی کے نام سے مشہور و مقبول ہوئے۔ ان کی پیدائش2 فروری 1967کو مردم خیز بستی استھانواں ضلع نالندہ میں ہوئی۔انہوں نے ابتدائی تعلیم گاﺅں کے مکتب میں حاصل کی اور پٹنہ یونیورسیٹی سے 1984میں بی اے آنرس پاس کیا۔ اس کے علاوہ کئی ڈگڑیاں انہوں نے جامعہ اردو علی گڑھ سے بھی حاصل کی۔ ان کی صحافتی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کئی سرکاری و نیم سرکاری اداروں اور تنظیموں نے اعزاز و انعام سے سرفرارز کیا۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹیاں ہیں۔


اشرف استھانوی کی کئی ملی، سماجی ثقافتی اور فلاحی تنظیموں سے بھی وابستگی رہی ہے اور وہ ان پلیٹ فارم سے بھی قوم و ملت کی آواز بلند کرتے رہے ہیں۔ اردو زبان کے فروغ اور اس کے عملی نفاذ کیلئے ان کی جدو جہد قابل ستائش ہیں۔ ان کی خدمات کا اعتراف عوامی اور سرکاری سطح پر بھی کیا جاتا رہا ہے۔ ان کے انتقال کی خبر جیسے ہی مشتہر ہوئی علمی ادبی ، صحافتی اور سماجی حلقوں میں غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی اور لوگ جوق درجوق ان کی رہائش گاہ واقع فقیرہ باڑہ سبزی باغ پٹنہ ان کی آخری دیدار کیلئے پہنچنے لگے۔ ان کے انتقال پر اظہار تعزیت کرنے والوں میں آفاق احمد خان ایم ایل سی، رکن کونسل ڈاکٹر خالد انور ،سابق رکن اسمبلی ڈاکٹر اظہار احمد،امتیاز احمد کریمی، ڈاکٹر اسلم جاوداں، پروفیسر اعجاز علی ارشد، قاری صہیب ایم ایل سی، ڈاکٹر انوارالہدی، ، ، ڈاکٹر نورالسلام ندوی، ڈاکٹر آصف نواز، ڈاکٹر زرنگار یاسمین، ڈاکٹر حبیب الرحمن علیگ، مسٹر ، انجینئر حسین، مولانا محمد عالم قاسمی، نوشاد احمد ، نیر استھانوی، پروفیسر اسرائیل رضا، مولانا مشہود احمد قادری ندی، سراج انور، راشد احمد، مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی، مولانا انیس الرحمن قاسمی، امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی، نائب امیر شریعت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی، مفتی ثنا الہدی قاسمی، الحاج محمد ارشاداللہ،چیئر مین سنی وقف بورڈ، افضل عباس، چیئر مین شیعہ وقف بورڈ، پروفیسر شہاب ظفر اعظمی، وارڈ کاﺅنسلر اسفر احمد، انور احمد سابق ایم ایل سی، یواین آئی اردوپٹنہ میں سب ایڈیٹر محمد قمر الحسن ، محمد ابو الحسن، محمد ابراہیم وغیرہم کے نام قابل ذکر ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔